اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسرائیل کشیدگی کے بعد 6 ممالک کی فضائی حدود بند، بھارت کی فضائی صنعت کو بڑا دھچکا، پاکستان کا فضائی نظام قدرے محفوظ رہامشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد چھ ممالک کی فضائی حدود بند ہونے سے عالمی فضائی آپریشن بری طرح متاثر ہوا ہے، تاہم پاکستان کو اس صورتِ حال سے خاطر خواہ نقصان نہیں پہنچا۔ اس کے برعکس بھارت کی ایوی ایشن انڈسٹری کو بھاری مالی اور آپریشنل مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ایوی ایشن ذرائع کے مطابق ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد ایران نے فوری طور پر اپنی فضائی حدود بند کر دی، جس کے بعد عراق، اردن، شام، لبنان اور اسرائیل نے بھی حفاظتی تدابیر کے تحت فضائی راستے بند کر دیے۔ ان بندشوں کی وجہ سے بھارت کی کم از کم 30 پروازوں کو متبادل روٹس پر منتقل کرنا پڑا، جبکہ درجنوں پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت بھارت سے دہلی کی دو پروازیں ایران کی فضائی حدود میں داخل ہو چکی تھیں، جنہیں بعد ازاں واپس موڑ دیا گیا۔ اس دوران کئی اہم بین الاقوامی پروازوں کو راستے تبدیل کرنا پڑے، جیسے واشنگٹن سے دہلی، نیویارک سے ممبئی اور لندن سے دہلی جانے والی پروازوں کو ویانا میں اتارا گیا، جبکہ دیگر پروازیں فرینکفرٹ، جدہ اور شارجہ منتقل کی گئیں۔مشرق وسطیٰ کی فضائی بندش کے سبب امریکا سے بھارت جانے والی پروازوں کو اب کینیڈا، روس، منگولیا، چین اور بنگلہ دیش کے فضائی راستوں سے ہو کر گزرنا پڑ رہا ہے، جس سے پروازوں کے دورانیے میں 3 سے 4 گھنٹے کا اضافہ ہو رہا ہے۔ادھر ایران-اسرائیل تنازعے کی شدت کے باعث نجف سے کراچی، باکو سے لاہور اور کراچی سے جدہ کی سات پروازیں منسوخ کی گئیں۔ کویت سے کراچی آنے والی دو بین الاقوامی پروازیں چھ گھنٹے کی تاخیر کا شکار ہوئیں۔دبئی سے کراچی کی دو پروازوں میں روانگی میں دو گھنٹے کی تاخیر ہوئی، جبکہ کراچی سے استنبول آنے اور جانے والی پروازوں میں بھی ایک گھنٹے سے زائد کی تاخیر ریکارڈ کی گئی۔
اسی طرح کراچی سے مسقط کی قومی ائیرلائن کی پرواز پانچ گھنٹے کی تاخیر سے روانہ ہوئی۔شارجہ اور دبئی سے فیصل آباد، سیالکوٹ اور ملتان آنے اور جانے والی کئی پروازیں بھی ایک سے دو گھنٹے کی تاخیر سے متاثر ہوئیں۔ماہرین کے مطابق اگر خطے کی صورتحال جلد بہتر نہ ہوئی تو فضائی آپریشن پر اس کے طویل مدتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جس سے عالمی ائیرلائنز کو نہ صرف لاگت میں اضافہ برداشت کرنا پڑے گا بلکہ شیڈولز کی بحالی میں بھی وقت لگے گا۔