واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کسی بھی وقت ایران کے خلاف فوجی کارروائی کر سکتا ہے اور اس حوالے سے اسرائیلی حکام نے امریکہ کو پہلے ہی مطلع کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے امریکی حکام کو آگاہ کیا ہے کہ وہ ایران میں ایک ممکنہ آپریشن کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ اسرائیلی تیاریوں کے تناظر میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایران اس حملے کے ردِعمل میں عراق میں موجود امریکی تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
اس ممکنہ خطرے کے پیش نظر امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں موجود اپنے بعض شہریوں کو علاقہ فوری طور پر چھوڑنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے مشرق وسطیٰ میں تعینات فوجی اہلکاروں کے خاندانوں کو رضاکارانہ بنیاد پر علاقہ چھوڑنے کی اجازت دے دی ہے۔
مزید برآں، بڑھتی ہوئی ایران-اسرائیل کشیدگی کے پس منظر میں امریکی وزیر دفاع نے مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی سفارتی عملے کے غیر ضروری اہلکاروں کے انخلا کی منظوری دے دی ہے۔ ایک امریکی عہدیدار کے مطابق، “ہمارے فوجی اور ان کے اہل خانہ کی سلامتی اولین ترجیح ہے۔”
دوسری جانب ایران نے بھی سخت ردِعمل دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ سے کوئی براہِ راست تصادم ہوا تو ایران خطے میں موجود تمام امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنائے گا۔ ایرانی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے کشیدگی کے خاتمے کی امید رکھتے ہیں، لیکن اگر ایران پر جنگ مسلط کی گئی تو دشمن کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران دفاعی صلاحیت سے لیس ہے اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا، جس کا خمیازہ حملہ آور قوت کو ایران سے کہیں زیادہ بھگتنا پڑے گا۔