جمعہ‬‮ ، 13 جون‬‮ 2025 

انوکھا قصبہ، جہاں جانے والے ہر بزرگ کو ان کی جوان محبت مل جاتی ہے

datetime 11  جون‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تھائی لینڈ کے ساحلی شہر ہوا ہِن کی شہرت محض اس کے خوبصورت ساحل یا پرکشش موسم کی وجہ سے نہیں، بلکہ یہاں موجود مخصوص خواتین اور غیرملکی مردوں کی منفرد زندگی نے بھی اسے دنیا بھر میں ایک خاص مقام دلایا ہے۔یہ علاقہ غیرملکی شہریوں، خاص طور پر مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے بزرگ مردوں کے لیے کشش کا مرکز بن چکا ہے۔ ان افراد میں بڑی تعداد ان مردوں کی ہے جو تنہائی یا طلاق کے بعد زندگی کے ایک نئے باب کا آغاز چاہتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں بیشتر غیرملکی افراد کی عمر 66 سے 75 سال کے درمیان ہے، جبکہ ان کے ساتھ نظر آنے والی خواتین عمر میں کئی دہائیوں چھوٹی ہوتی ہیں۔مقامی اخبار ہوا ہِن ٹوڈے کے ایک سروے میں انکشاف ہوا کہ یہاں 81 فیصد غیرملکی مقیم افراد مرد ہیں، جن میں سے اکثریت نے بتایا کہ اس شہر کی زندگی نے ان کی توقعات سے بڑھ کر راحت اور خوشی دی ہے۔تاہم، اس پر سکون تصور کے پیچھے کچھ تاریک پہلو بھی چھپے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں ایک برطانوی سابق فوجی افسر گریم ڈیوڈسن کی گرفتاری نے سب کو چونکا دیا، جن پر اپنی آسٹریلوی بیوی کے قتل کا الزام ہے۔ ڈیوڈسن جیسے کئی افراد اپنی ماضی کی مشکلات سے فرار حاصل کرنے کے لیے ہوا ہِن کا رُخ کرتے ہیں۔مارک نامی ایک 65 سالہ شخص، جو تین دہائیوں کی شادی کے خاتمے کے بعد یہاں منتقل ہوا، بتاتا ہے: “انگلینڈ میں مجھے اپنی جگہ محسوس نہیں ہوتی تھی۔

یہاں خواتین خود آگے بڑھ کر بات کرتی ہیں، جس سے انسان کو جوانی کا احساس ہوتا ہے۔”تھائی حکومت کی جانب سے 50 سال سے زائد عمر کے افراد کو جاری کیے جانے والے ’ریٹائرمنٹ ویزے‘ اس طرزِ زندگی کو ممکن بناتے ہیں۔ صرف مخصوص مالی استطاعت یا پنشن کا ثبوت درکار ہوتا ہے۔مارک فی الحال ایک 38 سالہ تھائی خاتون کے ساتھ رشتہ رکھے ہوئے ہیں، اگرچہ انہیں علم ہے کہ وہ خاتون ایک اور جرمن مرد سے مالی امداد بھی لیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے غیرملکی مرد یہاں شادی سے گریز کرتے ہیں یا قانونی معاہدے کرواتے ہیں تاکہ وہ اپنی جائیداد کو محفوظ رکھ سکیں، کیونکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ شادی کے بعد خواتین جائیداد اپنے نام کرا کر مردوں کو تنہا چھوڑ دیتی ہیں۔یہاں کی جائیداد کی قیمتیں بھی دلکش ہیں، ایک جدید طرز کا ولا تقریباً 60 ملین تھائی بھات (1.36 ملین پاؤنڈ یا 512 ملین پاکستانی روپے) میں خریدا جا سکتا ہے۔

رات کے وقت جب مشہور بارز اور واکنگ اسٹریٹس پر نظر دوڑائی جائے، تو وہاں موجود نوجوان لڑکیوں کی کہانیاں بھی سامنے آتی ہیں۔ دیہی علاقوں سے بہتر زندگی کے خواب لے کر آنے والی یہ لڑکیاں مشروبات کی فروخت پر کمیشن کما کر اپنا گزر بسر کرتی ہیں، اور کئی دفعہ ان کا مقصد محض ایک غیرملکی مرد کے ساتھ مالی طور پر محفوظ زندگی حاصل کرنا ہوتا ہے۔ہوا ہِن، بظاہر ایک خوابوں کی دنیا، حقیقت میں ایک ایسا مقام بن چکا ہے جہاں عمر رسیدہ مردوں کو نیا جوش، نئی محبت اور ایک نئی شروعات ملتی ہے، مگر اس کے پس پردہ پیچیدہ تعلقات، مفاد پر مبنی رشتے، اور کبھی کبھی ماضی کے سائے بھی موجود ہوتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیان کی قدیم مسجد


ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…