اسلام آباد (نیوز ڈیسک) — یوکرین کی خفیہ ایجنسی ایس بی یو نے روس کے اہم فضائی اڈوں پر ایک غیر معمولی اور چالاکی سے منصوبہ بند کارروائی کرتے ہوئے درجنوں جنگی طیاروں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں روسی فضائی قوت کو بڑا نقصان پہنچا۔ اس آپریشن کو “اسپائیڈر ویب” کا نام دیا گیا ہے۔یوکرینی انٹیلیجنس کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق، یہ حملے اتوار کے روز روس کے چار مختلف فوجی ایئر بیسز پر کیے گئے، جہاں 41 روسی لڑاکا طیارے تباہ یا بری طرح متاثر ہوئے۔
ان میں وہ طیارے بھی شامل تھے جو طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائل لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جن میں سے تقریباً 34 فیصد طیارے ناکارہ قرار دیے جا رہے ہیں۔ایس بی یو کی جانب سے بتایا گیا کہ یہ کارروائی انتہائی چالاکی سے کی گئی۔ بارودی مواد سے لیس چھوٹے ڈرونز کو لکڑی کی بنی ہوئی چھوٹی جھونپڑیوں میں چھپا کر مخصوص ٹرکوں کے ذریعے ایئر بیسز کے قریب منتقل کیا گیا۔ ان جھونپڑیوں کی چھتیں ریموٹ کنٹرول میکانزم سے کھولی گئیں اور ڈرونز کو اڑان بھرنے کا اشارہ دیا گیا۔ ڈرونز نے اپنی پرواز کے فوراً بعد مطلوبہ اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔یوکرینی اہلکار کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کے باعث روس کو تقریباً 7 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
روسی سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں بیلایا ایئر بیس پر آگ کی لپیٹ میں آئے جنگی طیارے دکھائے جا رہے ہیں۔ اگرچہ ان ویڈیوز کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہو سکی، تاہم ان میں دکھائی دینے والی جھونپڑیاں یوکرینی خفیہ ادارے کی جاری کردہ تصاویر سے مشابہہ ہیں۔روس کے علاقے ایرکٹسک کے گورنر ایگور کوبزیف نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سریڈنی کے مقام پر واقع ایک فوجی یونٹ کو ڈرون حملے کا سامنا کرنا پڑا، تاہم انہوں نے حملے کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
یہ حملہ فرنٹ لائن سے تقریباً 4,300 کلومیٹر دور کیا گیا، جو یوکرین کے عام ڈرونز اور میزائلوں کی حد سے باہر کا علاقہ ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس حملے کے لیے نہایت اعلیٰ سطح کی منصوبہ بندی اور جدید حکمت عملی اختیار کی گئی تھی۔ یوکرینی ذرائع کے مطابق، یہ آپریشن براہ راست صدر ولودومیر زیلنسکی اور ایس بی یو کے سربراہ واسل مالیوک کی نگرانی میں مکمل کیا گیا۔اگر ان تفصیلات کی صداقت ثابت ہو جاتی ہے، تو یہ جنگ کے دوران یوکرین کا روس پر سب سے زیادہ مؤثر اور تباہ کن حملہ تصور کیا جائے گا، جو روس کے لیے نہ صرف عسکری بلکہ نفسیاتی سطح پر بھی ایک شدید دھچکا ثابت ہو سکتا ہے۔