اسلام آباد(نیوز ڈیسک)رافیل طیاروں کی ناکامی پر بھارت اور فرانس میں شدید تنازع، پاکستان کے ہاتھوں شکست نے سب کچھ بے نقاب کر دیابھارت اور فرانس کے درمیان جدید لڑاکا طیاروں، رافیل، کی کارکردگی کے حوالے سے شدید اختلافات منظر عام پر آ گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے خلاف حالیہ کشیدگی میں رافیل طیاروں کی ناکامی کے بعد بھارت نے فرانس کی مشہور دفاعی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ ڈسالٹ ایوی ایشن نے طیاروں کے مشن سسٹمز اور ایویونکس سے متعلق حساس سورس کوڈ فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے، جو کہ نہ صرف اسلحے کی ہم آہنگی بلکہ پائلٹوں کی تربیت اور جنگی تیاری کے لیے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس انکار نے رافیل طیاروں کے مؤثر استعمال میں سنگین مشکلات پیدا کر دی ہیں۔رپورٹس کے مطابق، فرانس کے ماہرین پر مشتمل ایک تکنیکی ٹیم نے بھارت میں موجود رافیل طیاروں کے معائنے کی خواہش ظاہر کی تاکہ کارکردگی سے متعلق ابھرتے سوالات کا جائزہ لیا جا سکے، لیکن نئی دہلی نے یہ تجویز سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر مسترد کر دی۔فرانسیسی ماہرین کا مؤقف ہے کہ ان کی ٹیم طیاروں میں درپیش تکنیکی خرابیوں کی جانچ کرنا چاہتی تھی تاکہ حالیہ جنگی حالات میں رافیل کی خراب کارکردگی پر اٹھنے والے شکوک کا ازالہ کیا جا سکے۔رافیل کی کمزور جنگی صلاحیتوں کے اثرات بھارت سے نکل کر دیگر ممالک تک بھی پہنچنے لگے ہیں۔
انڈونیشیا نے بھی ڈسالٹ ایوی ایشن کے ساتھ اپنے نئے لڑاکا طیارہ خریداری معاہدے پر دوبارہ غور شروع کر دیا ہے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق پاکستان کی جانب سے استعمال کیے گئے جدید چینی میزائل PL-15 کی شاندار کارکردگی نے بھارتی فضائی طاقت کے دعووں کو چیلنج کر دیا ہے۔ بھارت نے ہر رافیل طیارے پر تقریباً 288 ملین ڈالر خرچ کیے، لیکن وہ ان طیاروں پر مکمل تکنیکی اختیار حاصل نہ کر سکا۔دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ جنگ بھارتی فضائیہ کی تیاریوں اور پالیسیوں میں گہری خامیوں کو بے نقاب کر گئی ہے۔ تربیت یافتہ پائلٹوں کی قلت، ناکافی اسکواڈرنز، اور ناقص حکمت عملی نے بھارت کو جنگ کے ابتدائی مرحلے میں ہی پستی کی طرف دھکیل دیا۔دسمبر 2024 کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارتی فضائیہ میں تربیت یافتہ پائلٹس کی کمی بڑھ چکی ہے—2015 میں یہ عدد 486 تھا جو 2021 تک 596 تک پہنچ گیا۔ بھارت کو 42 اسکواڈرنز کی ضرورت ہے مگر موجودہ وقت میں صرف 31 اسکواڈرنز ہی فعال ہیں، جو کسی بھی بڑی جنگ کے لیے ناکافی تصور کیے جا رہے ہیں۔