اسلام آباد (نیوز ڈیسک) چین سے حاصل کردہ جدید جے 35 اے لڑاکا طیاروں کی پاکستان فضائیہ میں ممکنہ شمولیت کی خبروں کے بعد بھارتی عسکری حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، جس کے نتیجے میں بھارت نے اپنے پانچویں نسل کے اسٹیلتھ فائٹر جیٹ کی تیاری کے منصوبے کو فوری منظوری دے دی ہے۔ذرائع کے مطابق اس وقت بھارتی فضائیہ 31 اسکواڈرنز پر مشتمل ہے، جبکہ مطلوبہ تعداد 42 ہے۔ جے 35 اے جیسے جدید طیاروں کی پاکستان کے فضائی بیڑے میں آمد کی اطلاعات نے بھارتی دفاعی حکام کو متحرک کر دیا ہے، اور اس نئی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایروناٹیکل ڈیولپمنٹ ایجنسی کو ملکی سطح پر فائٹر جیٹ کی تیاری کا ہدف سونپا گیا ہے۔
اس منصوبے میں نجی و سرکاری اداروں سے پروٹوٹائپ کے لیے تجاویز طلب کی جائیں گی۔تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ اقدام بھارت کی دفاعی مجبوری کو ظاہر کرتا ہے، تاکہ پاکستان کی فضائی برتری کو کسی حد تک متوازن کیا جا سکے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ رواں ماہ پاکستان اور بھارت کے درمیان چار روز تک فضائی محاذ پر شدید تناؤ رہا، جس دوران پاکستان نے جے 10 طیاروں کے ذریعے بھارتی رافیل جیٹس کا مؤثر مقابلہ کیا۔ اسی تناظر میں چین نے پاکستان کو جے 35 اے طیارے جلد فراہم کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے اس پر 50 فیصد تک رعایت کی پیشکش بھی کی ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے یہ اقدام حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے بعد پاکستان کے ساتھ اس کے اسٹریٹجک تعاون کو مضبوط بنانے کا حصہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق جے 35 اے طیاروں کی پہلی کھیپ اگست 2025 میں پاکستان پہنچنے کا امکان ہے، جن کی تعداد 30 ہوگی۔ان جدید ترین اسٹیلتھ فائٹرز کی شمولیت پاکستان کو فضائی دفاع میں نمایاں برتری دلا سکتی ہے، اور اس پیش رفت نے بھارت کو اپنی فضائی صلاحیتوں کو ازسرنو ترتیب دینے پر مجبور کر دیا ہے۔