اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر قانونی مہاجرین کے لیے ایک نیا منصوبہ متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت جو افراد اپنی مرضی سے امریکہ چھوڑیں گے، انہیں مالی معاونت اور واپسی کا فضائی ٹکٹ فراہم کیا جائے گا۔
ایک انٹرویو کے دوران امریکی ٹی وی چینل فاکس نوٹیسیاس سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایسے افراد کو واپس آنے کا قانونی موقع دینے پر بھی غور کر رہے ہیں، بشرطیکہ وہ اچھے شہری ثابت ہوں اور ملک کو ان کی ضرورت ہو۔
ٹرمپ نے کہا: “ہم انہیں کچھ رقم دیں گے، واپسی کے لیے ٹکٹ بھی دیں گے، اور اگر وہ ذمہ دار اور نیک چلن نکلے تو انہیں قانونی طور پر امریکہ بلایا جا سکتا ہے۔”
یہ اقدام ٹرمپ کی پہلے کی امیگریشن پالیسی کے مقابلے میں نرم سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ ماضی میں وہ زبردستی ملک بدری کے حامی تھے، لیکن اب ان کی پالیسی رضاکارانہ واپسی پر مرکوز نظر آتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پہلے مرحلے میں اُن افراد کو ملک بدر کیا جائے گا جو سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔ “ہم قاتلوں کو ملک سے نکال رہے ہیں”، ٹرمپ نے دوٹوک الفاظ میں کہا۔
اس منصوبے کو “سیلف ڈیپورٹیشن پروگرام” کا نام دیا گیا ہے، جس کے تحت غیر قانونی طور پر موجود افراد کو ترغیب دی جائے گی کہ وہ خود واپس چلے جائیں اور بعد ازاں قانون کے دائرے میں رہ کر دوبارہ امریکہ آنے کا راستہ تلاش کریں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ملک میں ہوٹلوں اور زرعی شعبے کو افرادی قوت کی شدید قلت کا سامنا ہے، جس کے پیشِ نظر وہ بعض تارکین وطن کو دوبارہ قانونی طریقے سے واپس لانے پر غور کر رہے ہیں۔ “فارمز پر مزدور دستیاب نہیں، اور کسانوں کے لیے یہ بڑا ریلیف ہو سکتا ہے۔”
امریکہ میں موجود غیر قانونی تارکین وطن کو کہا گیا ہے کہ اگر وہ رضاکارانہ واپسی کے خواہش مند ہوں تو امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن کی ایپ کے ذریعے اپنا اندراج کروائیں۔
ٹرمپ نے زور دے کر کہا، “ہم یہ عمل ان کے لیے آسان بنانا چاہتے ہیں، اور ہمارا ارادہ ہے کہ قانون کے مطابق ہم ان کے ساتھ تعاون کریں۔”