اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پاکستان میں شادیوں اور خوشی کی دیگر تقریبات میں پیسے نچھاور کرنا ایک روایتی عمل سمجھا جاتا ہے، مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ روایت صرف برصغیر تک محدود نہیں بلکہ دنیا کے کچھ اور ممالک، خاص طور پر افریقہ میں بھی یہ رسم دیکھی جاتی ہے؟افریقی ملک نائجیریا میں بھی شادیوں میں پیسے لٹانا عام ہے، لیکن وہاں ایک دلہے کو اپنی خوشی میں نوٹ برسانا مہنگا پڑ گیا۔
دسمبر گزشتہ سال پیش آنے والے واقعے میں، نائجیریا کے شہر کانو میں ایک شادی کی تقریب کے دوران دولہا عبداللہ موسیٰ حسینی نے خوشی کے اظہار کے طور پر نوٹ فضا میں اچھالے اور ان پر ڈانس بھی کیا۔تاہم اس عمل پر نائجیریا کی عدالت نے ان کے خلاف سخت کارروائی کی، اور اعتراف جرم کے بعد عبداللہ کو چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔یہ سزا نائجیریا کے اقتصادی اور مالیاتی جرائم کمیشن کی جانب سے جاری ایک مہم کا حصہ ہے، جو ملکی کرنسی کے وقار کو مجروح کرنے والے اقدامات کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے۔نائجیریا کے مرکزی بینک کے 2007 کے ایکٹ کے مطابق، نوٹوں کو زمین پر پھینکنا، ان پر رقص کرنا یا انہیں پاؤں سے روندنا جرم تصور کیا جاتا ہے۔
اس جرم کی سزا کم از کم چھ ماہ قید یا 50 ہزار نائجیرین نایرا تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔حکام کے مطابق، عبداللہ موسیٰ نے اپنی شادی پر ایک لاکھ نایرا کے نوٹ نچھاور کیے اور ان پر ڈانس کیا، جس سے کرنسی کی بے توقیری ہوئی۔یہ پہلا واقعہ نہیں، اس سے قبل بھی نائجیریا میں ایک اداکارہ اور ایک ٹرانسجینڈر کو اسی الزام میں چھ ماہ قید کی سزا دی جا چکی ہے۔سوشل میڈیا پر اس عدالتی فیصلے پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ “یہ کیسا انصاف ہے کہ ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے والے آزاد گھومتے ہیں اور اپنے ہی پیسے لٹانے والوں کو جیل بھیج دیا جاتا ہے؟”اس پورے واقعے نے نائجیریا میں جاری اس مہم پر بحث کو مزید تیز کر دیا ہے کہ کیا روایتی رسم و رواج پر پابندیاں لگانا عوامی آزادیوں میں مداخلت کے مترادف ہے؟