اسلام آباد (نیوز ڈیسک)بھارت میں ایک حیران کن واقعہ اس وقت سامنے آیا جب تین بچوں کی ماں نے ایک بارہویں جماعت کے طالب علم سے محبت میں مبتلا ہو کر نہ صرف اپنا مذہب تبدیل کیا بلکہ اس نوجوان سے شادی بھی کر لی۔بھارتی میڈیا ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ اترپردیش کے ضلع امروہہ کے ایک مندر میں پیش آیا، جہاں شبنم نامی خاتون نے ہندو مذہب قبول کر کے ایک کم عمر طالب علم کے ساتھ نکاح کر لیا۔
پولیس افسر دیپ کمار پنت کے مطابق شبنم نے مذہب کی تبدیلی کے بعد اپنا نیا نام “شیوانی” رکھ لیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون اس سے قبل دو بار شادی کر چکی ہے، اور اس کے والدین اب اس دنیا میں نہیں ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شبنم کی پہلی شادی میرٹھ میں ہوئی تھی جو بعد ازاں طلاق پر ختم ہو گئی، جبکہ اس کی دوسری شادی توفیق نامی شخص سے ہوئی، جو کہ گاؤں سیداں والی سے تعلق رکھتا ہے۔ توفیق ایک حادثے کے نتیجے میں 2011 میں جسمانی معذوری کا شکار ہو گیا تھا۔شبنم، جو اب شیوانی کہلاتی ہے، نے کچھ عرصہ قبل ایک 12ویں جماعت کے طالب علم سے تعلق قائم کیا، اور اس رشتے کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے توفیق سے علیحدگی اختیار کی اور مذہب تبدیل کرکے نوجوان سے شادی کر لی۔
اترپردیش میں مذہب کی تبدیلی سے متعلق سخت قوانین نافذ ہیں، جن کے تحت کسی بھی قسم کے دباؤ، جھانسے یا دھوکہ دہی سے مذہب تبدیل کرنے کی اجازت نہیں۔ “یو پی پروہبیشن آف اَن لا فل کنورژن آف ریلیجن ایکٹ 2021” کے تحت قانون کی خلاف ورزی پر کارروائی کی جا سکتی ہے۔پولیس کے مطابق اس معاملے میں تاحال کسی جانب سے باضابطہ شکایت درج نہیں کروائی گئی، تاہم قانونی پہلوؤں کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔دوسری جانب نوجوان لڑکے کے والد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کے فیصلے کے حامی ہیں، اور اگر دونوں خوش ہیں تو خاندان بھی ان کے ساتھ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی صرف یہی خواہش ہے کہ دونوں ایک خوشگوار زندگی گزاریں۔