اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی جانب سے امریکا پر 34 فیصد اضافی ٹیرف نافذ کیے جانے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انتباہ دیا ہے کہ اگر چین نے یہ اقدام واپس نہ لیا تو امریکا مزید سخت تجارتی پابندیاں عائد کرے گا۔
صدر ٹرمپ نے اتوار کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر جاری بیان میں کہا کہ چین کی جانب سے اضافی ٹیرف کے ساتھ ساتھ غیر قانونی سبسڈیز، کرنسی میں مداخلت اور دیگر غیر منصفانہ تجارتی حربے پہلے ہی اپنائے جا چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کی تازہ ترین کارروائی، یعنی 34 فیصد جوابی ٹیرف، ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر پیر 8 اپریل تک چین یہ اضافی ٹیرف واپس نہیں لیتا تو 9 اپریل سے امریکا چین پر 50 فیصد اضافی ٹیرف عائد کر دے گا۔ صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ پہلے ہی اس بات کی وارننگ دے چکے ہیں کہ جو بھی ملک امریکا پر اضافی محصولات نافذ کرے گا، اسے سخت امریکی اقدامات کا سامنا کرنا ہوگا۔
ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ چین کے ساتھ جاری مذاکرات، جن کا آغاز ان کی ذاتی کوششوں سے ہوا تھا، فی الحال ختم کیے جا رہے ہیں۔ تاہم، انہوں نے عندیہ دیا کہ دیگر ممالک کے ساتھ نئے تجارتی معاہدوں پر فوری طور پر بات چیت شروع کی جائے گی۔
دوسری جانب، چینی حکومت نے بھی امریکا کے خلاف سخت اقدامات کیے ہیں۔ چینی وزارت تجارت نے 11 امریکی کمپنیوں کو ’ناقابل اعتبار اداروں‘ کی فہرست میں شامل کر دیا ہے، جس کے تحت وہ چین میں کاروبار نہیں کر سکیں گی۔ اس کے علاوہ چین نے 7 اہم معدنیات کی برآمدات پر پابندی عائد کر دی ہے، جن میں گیڈولینیم اور یٹریئم جیسی قیمتی دھاتیں شامل ہیں، جو طبی آلات اور الیکٹرانکس میں استعمال ہوتی ہیں۔
چینی کسٹمز حکام نے امریکی مرغی کی درآمد پر بھی پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، اور یہ تمام اقدامات 10 اپریل سے مؤثر ہوں گے۔ ان پابندیوں سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔