اسلام آباد (نیوز ڈیسک)امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں پاکستانی نژاد صحافی کے عمران خان کی رہائی سے متعلق سوال کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا۔واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران جب ترجمان ٹیمی بروس سے عمران خان کی رہائی پر سوال کیا گیا تو انہوں نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اور سوال کے دوسرے حصے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اور امریکا کے مفادات مشترک ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد شریف اللہ کی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون نہایت اہم ہے۔ترجمان نے پاکستانی نژاد صحافی (ممکنہ طور پر جلیل آفریدی) کے عمران خان سے متعلق سوال کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے صرف شریف اللہ کی گرفتاری پر گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ شریف اللہ 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت میں ملوث ہے، اور اس کی گرفتاری پر امریکا پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ مزید کہا گیا کہ شریف اللہ کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے امریکا منتقل کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اور امریکا کے مقاصد یکساں ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ امریکی شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے پرعزم ہے، اور اسی پالیسی کے تحت شریف اللہ کو گرفتار کیا گیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو صدر کی خارجہ پالیسی کو مزید مؤثر بنانے کے لیے پُرجوش ہیں اور “پہلے امریکا” کی پالیسی کو جاری رکھا جائے گا۔ ترجمان نے اس یقین کا اظہار کیا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکا مزید محفوظ اور خوشحال بنے گا۔