واشنگٹن (این این آئی )گذشتہ روز واشنگٹن میں ملاقات کے دوران امریکی صدر کے ساتھ تلخ کلامی کے بعد یوکرینی صدر نے امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کے اس بیان پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھاکہ یوکرینی صدر کو ہمارا وقت ضائع کرنے پر معافی مانگنی چاہیے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی کہا کہ ٹرمپ سے کسی قسم کی معافی کے پابندنہیں ہے، خاص طور پر اس لیے کہ انہوں نے کوئی ایسی غلطی نہیں کی جس کی وجہ سے انہیں معافی مانگنی پڑے۔انہوں نے گفتگو میں کہا کہ وہ صدر اور امریکی عوام کا احترام کرتے ہیں اور یوکرین ان کی حمایت کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ کیف کے تعلقات کو یقینا بچایا جا سکتا ہے، خاص طور پر چونکہ یہ ایک ایسا رشتہ ہے جو دو صدور سے آگے ہے، کیونکہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک مضبوط اور تاریخی رشتہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایک پارٹنر کے طور پر امریکہ کو کھونا نہیں چاہتے اور وہ چاہتے ہیں کہ ٹرمپ تنازعہ کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں زیادہ ان کی طرف ہوں۔انہوں نے کہا کہ وہ حفاظتی ضمانتوں کی جانب پہلے قدم کے طور پر معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہیں۔اس کے باوجود انہوں نے زور دیا کہ یوکرین اس وقت تک روس کے ساتھ امن مذاکرات میں داخل نہیں ہو گا جب تک اسے دوسرے حملے کے خلاف حفاظتی ضمانتیں نہیں مل جاتیں۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یوکرین امن چاہتا ہے، اس لیے اسے مذاکرات کی میز پر مضبوط ہونا چاہیے۔یوکرینی صدر نے واضح کیا کہ طے شدہ مذاکرات میں یورپ اور امریکہ شرکت کریں گے۔