کابل(این این آئی )افغانستان میں طالبان کی جانب سے گھروں میں کھڑکیوں کی تعمیر پر پابندی عائد کردی گئی۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان کے سپریم لیڈر نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں رہائشی عمارتوں میں ایسی کھڑکیوں کی تعمیر پر پابندی عائد کی گئی ہے جہاں سے ہمسائے میں خواتین کے زیراستعمال علاقہ نظر آتا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ موجودہ کھڑکیوں کو بند کر دیا جائے۔طالبان حکومت نے اعلان کیا کہ نئی عمارتوں میں ایسی کھڑکیاں نہیں ہونی چاہئیں جو لوگوں کو عام طور پر خواتین کے زیر استعمال علاقوں، جیسے صحن، کچن اور پڑوسیوں کے کنویں کو دیکھنے کا موقع دیں۔روسی پارلیمنٹ میں افغان طالبان کا نام دہشتگردوں کی فہرست سے نکالنے کا قانون منظور 70 نئے قانون کی منظوری کے بعد روس کیطالبان حکومت کا کہنا تھا کہ خواتین کو کھانا پکانے یا پانی جمع کرنے جیسے روزمرہ کے کام کرتے دیکھنا ان کے لیے مشکل کھڑی کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔
میونسپل حکام اور دیگر متعلقہ محکموں کو تعمیراتی مقامات کی نگرانی کرنی ہوگی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پڑوسیوں کے گھروں میں دیکھنا ممکن نہ ہو۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مالکان کو کہا جائے گا کہ وہ پڑوسیوں کو پریشانیوں سے بچانے کے لیے موجودہ کھڑکیوں کی جگہ دیوار تعمیر کریں یا منظر میں رکاوٹ ڈالیں۔2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے خواتین کو عوامی مقامات پر جانے سے مکمل طور پر روک دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے اس سلوک پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے جنسی نسل پرستی قرار دیا ہے جو خواتین کو معاشرے سے غیر منصفانہ طور پر الگ کرتا ہے۔وہیں طالبان حکام نے لڑکیوں اور خواتین کے لیے پرائمری کے بعد کی تعلیم پر پابندی عائد کر دی ہے، روزگار پر پابندی لگا دی ہے اور پارکوں اور دیگر عوامی مقامات تک رسائی کو روک دیا ہے۔طالبان انتظامیہ کا دعوی ہے کہ اسلامی قانون افغان مردوں اور عورتوں کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔