واشنگٹن(این این آئی)امریکی ٹی وی کی طرف سے خصوصی طور پر حاصل کی گئی سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ روس، امریکہ اور چین حالیہ برسوں میں اپنے جوہری تجربات کے مقامات پر نئی تنصیبات تعمیر کر رہے ہیں اور نئی سرنگیں کھود رہے ہیں۔ یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ان تینوں بڑی ایٹمی طاقتوں کے درمیان تنا اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اگرچہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ روس، امریکہ، یا چین جوہری تجربات کی تیاری کر رہے ہیں لیکن نیٹ ورک کے ذریعے حاصل کردہ اور عسکری مطالعات کے ایک سرکردہ تجزیہ کار کی طرف سے فراہم کردہ تصاویرتین جوہری ٹیسٹ کے مقامات میں توسیع کا بتا رہی ہیں۔
ان مقامات میں سے ایک چین میں ملک کے انتہائی مغربی علاقے سنکیانگ میں ہے۔ ایک مقام روس آرکٹک اوقیانوس میں ایک جزیرہ نما میں ہے۔ ایک مقام امریکہ میں نیواڈا کے صحرا میں ہے۔جیمز مارٹن سینٹر فار نیوکلیئر نان پرولیفریشن کے اسسٹنٹ پروفیسر جیفری لیوس نے کہا کہ پچھلے تین سے پانچ سالوں کی سیٹلائٹ تصاویر میں پہاڑوں کے نیچے نئی سرنگیں، نئی سڑکیں اور سٹوریج کی سہولیات اور ان مقامات کے اندر اور باہر گاڑیوں کی آمدورفت میں اضافہ دکھایا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پہلے ہی بہت سارے اشارے مل رہے ہیں کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ روس، چین اور امریکہ دوبارہ جوہری تجربات شروع کر سکتے ہیں۔1996 کے جامع جوہری معاہدے اور پابندی کے تحت زیر زمین جوہری تجربے پر پابندی کے بعد سے ان ملکوں میں سے کسی نے بھی ایسا نہیں کیا۔ چین اور امریکہ نے اس معاہدے پر دستخط کیے لیکن اس کی توثیق نہیں کی۔
سابق انٹیلی جنس تجزیہ کار امریکی فضائیہ کے ریٹائرڈ کرنل سیڈرک لیٹن نے تینوں طاقتوں کے جوہری مقامات کی تصاویر کا جائزہ لیا اور اسی نتیجے پر پہنچے کہ یہ بالکل واضح ہے کہ تینوں ممالک روس، چین اور امریکہ نے نہ صرف اپنے جوہری ہتھیاروں کو جدید بنانے میں بلکہ اس قسم کی سرگرمیوں کی تیاری میں بھی کافی وقت، محنت اور پیسہ لگایا ہے۔ یہ وہ سرگرمیاں ہیں جن کی جوہری تجربات میں ضرورت پڑسکتی ہے۔ماسکو نے اس معاہدے کی توثیق کر دی ہے لیکن روسی پوتین نے فروری میں کہا تھا کہ اگر امریکہ پہلے قدم اٹھاتا ہے تو وہ ایک ٹیسٹ کا حکم دیں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ کسی کو یہ وہم نہیں ہونا چاہیے کہ عالمی تزویراتی برابری کو تباہ کیا جا سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ اس اقدام سے واشنگٹن اور دو آمرانہ حکومتوں کے درمیان گہرے عدم اعتماد کے وقت جوہری ہتھیاروں کی جانچ کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے کی دوڑ شروع ہونے کا خطرہ ہے۔لیوس نے کہا کہ جوہری تجربات سے لاحق خطرہ اس لیے آتا ہے کہ وہ ایک طرف امریکہ اور دوسری طرف روس اور چین کے درمیان ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی دوڑ کو تیز کر سکتے ہیں۔