غزہ(این این آئی) اسرائیلی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 53 ہوگئی جن میں حاملہ خاتون سمیت 15 بچے شامل ہیں۔عالمی میڈیاکے مطابق اسرائیلی طیاروں نے بدھ کو غزہ پر وحشیانہ بمباری کی جس سے کئی رہائشی عمارتیں زمین بوس ہوگئیں، عمارتوں کے ملبے تلے درجنوں خاندان دب گئے۔دو دن سے
جاری اسرائیلی جارحیت میں شہید ہونے والوں کی تعداد 15 بچوں اور 3 خواتین سمیت 53 ہوگئی ہے ،300 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ ہسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں اور شہر کھنڈر کا منظر پیش کر نے لگا ۔غزہ کے شہر تل الیواء میں بھی اسرائیلی راکٹ ایک گھر سے ٹکرا گیا جس سے حاملہ خاتون اپنے شوہر اور 5 سالہ بیٹے سمیت شہید ہوگئیں۔ ان راکٹ حملوں سے غزہ میں بڑی تباہی مچ گئی اور ہر طرف دل خراش مناظر دیکھے گئے ادھر حماس نے بھی اسرائیل پر جوابی راکٹ برسائے اور اشکیلون میں اسرائیل کی تیل کی پائپ لائن تباہ کردی جس کے نتیجے میں 5 اسرائیلی ہلاک اور 70 کے قریب زخمی ہو گئے۔ حماس نے اسرائیل پر 100 سے زائد جوابی حملوں کو 13 منزلہ رہائشی عمارت پر اسرائیلی حملے کا جواب قرار دیا۔اسرائیل کے شہر لْد میں یہودی شہری نے 25 سالہ عرب شہری کو قتل کردیا جس پر ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی اور مشتعل افراد نے یہودیوں کی ایک عبادت گاہ سیناگوگ کو نذر اذتش کردیا۔ کئی دکانیں اور گاڑیوں کو بھی آگ لگادی گئی جس کے بعد لْد میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ 13 منزلہ عمارت حماس کے زیر انتظام جہاں سے اسرائیل پر راکٹ داغے جاتے تھے جن میں اسرائیلی بچے بھی ہلاک ہوئے۔شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد پر مزید
دستے بھیجنے کا اعلان کیا۔ اسرائیلی وزیر دفاع پہلے ہی 5 ہزار ریزور فوجیوں کو متحرک کرنے کا حکم دے چکے ہیں۔اسرائیل نے بنیادی حقوق اور مذہبی آزادی کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے جمعتہ الوداع کے موقع پر مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی کیلئے آنے والوں فلسطینیوں پر طاقت کا استعمال کیا۔ 27 ویں شب کو بھی اسرائیلی فوج
نے فلسطینیوں کو عبادت سے روکنے کی کوشش کی جس پر جھڑپ پوئی اور کئی فلسطینی نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا۔مسلح اسرائیلی فوجیوں نے نہ صرف عبادت سے روکا بلکہ احتجاج کرنے پر نہتے اور پر امن فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار کرنا شروع کردیا۔ اس موقع پر دنیا نے عزم و ہمت کی ایک نئی داستان رقم ہوتے
دیکھی جب فلسطینی کسی خوف اور دبائوکے بغیر مسکراتے ہوئے گرفتاریاں دیتے رہے۔مشرقی بیت المقدس کے اہم علاقے شیخ جراح میں فلسطینی املاک کو تباہ اور فلسطینوں کو بے دخل کیا جا نے لگا جس کی وجہ سے کئی دن سے حالات کشیدہ ہوگئے سیکیورٹی فورسز اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔اس علاقے میں اسرائیل
کی عدالت عظمیٰ نے ایک یہودی آباد کار تنظیم کے حق میں حکم جاری کیا تھا جس سے انہیں فلسطینیوں کو بیدخل کرنے کا اختیار مل گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف 70 سے زیادہ افراد نے اپیل دائر کی تھی جس پر پیر کو سماعت ہونی تھی تاہم عدالت نے سماعت ملتوی کر دی تھی۔فلسطین کی جدوجہد آزادی کی تنظیم حماس کا
کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے مقدس مقام مسجد الاقصیٰ میں نہ صرف عبادت سے روکا بلکہ وہاں آگ بھی لاگئی جبکہ شیخ جراح میں فلسطینیوں کو غیر قانونی طور پر ان کے گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے جس کا اسرائیل کو جواب دیا جائے گا۔سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں فلسطین کے اقوام متحدہ میں نمائندے ریاد منصور نے
اقوام متحدہ کی خاموشی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی مظالم نفرت انگیز قتل عام ہے جس کی شدید مذمت کی جانی چاہیئے۔ انہوں نے اسرائیلی فوجی آپریشن کو روکنے کے علاوہ ہلاکتوں کی تحقیات کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔اجلاس میں اسرائیلی حملوں سے ہونے والی ہلاکتوں پر ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔اسرائیلی
حملوں پر ریاض میں بلائے گئے او آئی سی تنظیم کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیلی جارحیت پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کی جانب سے ‘وحشیانہ’ قوت کے استعمال کی مذمت کی گئی جبکہ عرب لیگ اور پاکستان سمیت کئی اسلامی ممالک نے بھی اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے۔سعودی عرب کے سفیر نے بیت المقدس سے فلسطینی باشندوں کو طاقت کے ذریعے بے دخل کرنے کی اسرائیلی کوششوں کو
یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھے گا اور مشرقی بیت المقدس کو آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانے کی کوششوں میں فلسطینیوں کی حمایت کرے گا۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ، اور امریکا سمیت کئی ممالک نے اسرائیل اور حماس سے تحمل سے کام لینے اور جھڑپوں کے خاتمے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فریقین پرتشدد کارروائیوں سے باز رہیں تاکہ خطے میں امن کا قیام ممکن ہوسکے۔