بیجنگ،واشنگٹن (این این آئی )چین کے صدر نے بائیڈن انتظامیہ کو انتباہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا نئی سردجنگ سے باز رہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق صدر شی جن پنگ کا عالمی اقتصادی فورم سے خطاب میں کہنا تھا کہ بیجنگ اور اس کے اقتصادی ماڈل کیخلاف محاذ آرائی
کی کوشش نئی سردجنگ کو جنم دے سکتی ہے۔صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ پہلے ہی برس عالمی اجلاس بلائیں گے، چین جیسی مطلق العنان حکومتوں کیخلاف جمہوریتوں کا محاذ بنائیں گے، چین کے صدر نے امریکا کا نام لیے بغیر کہا کہ ایسا اقدام مسلح تنازعے کی راہ ہموار کرے گا۔دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کے نواراکین نے امریکی سینیٹ میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹرائل کے مطالبے کی دستاویز فراہم کردیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی سینیٹ نے سابق صدر کے مواخذے کی دستاویز(جو کہ آرٹیکل آف امپیچمنٹ کہلاتی ہے) قبول کرکے ٹرائل کے لیے 9 فروری کی تاریخ مقرر کردی جس کے بعد ٹرمپ وہ واحد صدر بن گئے جنہیں دوسری مرتبہ اس قسم کے ٹرائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔سینیٹ میں مواخذے کا آرٹیکل پہنچانے والے 9 اراکین کانگریس میں سے ایک رکن ٹیڈ لیو نے اس کارروائی کو تاریخی قرار دیا، ان تمام 9 اراکین کو ایوان کے منتظم کے طور پر جانا جاتا ہے اور یہ سینیٹ میں ٹرائل کے دوران ایوان کی
نمائندگی کریں گے۔امریکی نشریاتی ادارے کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ اس ٹرائل کا ردِ عمل بھی آئے گا لیکن ان کے خیال میں اسے ہونا ہوگا کیوں کہ اگر ایسا نہ ہوا تو اس کے زیادہ برے اثرات ہوں گے۔جوبائیڈن نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ 17 ریپبلکن
اراکین ڈونلڈ ٹرمپ کو سزا دینے کے لیے ووٹ دیں گے، جب سے میں رکن ہوں سینیٹ تبدیل ہوا ہے لیکن اتنا تبدیل نہیں ہوا۔تاہم امریکی صدر کے پرزور اتحادی اور جنوبی کیرولینا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر لِنڈسے گراہم نے کہا کہ آئینی دائرہ اختیارکی کمی کے باعث مواخذے کے
اقدام کو مستردکیا جانا چاہیے تھا۔دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ان معاملات پر اب تک کوئی تبصرہ نہیں آیا اور وہ ٹرائل کے لیے اپنی قانونی ٹیم تشکیل دے رہے ہیں اور جنوبی کیرولینا کے ایک وکیل بوچ بوورز ان کی دفاعی ٹیم کی سربراہی کرسکتے ہیں۔جوبائیڈن نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ 17 ریپبلکن اراکین ڈونلڈ ٹرمپ کو سزا دینے کے لیے ووٹ دیں گے، جب سے میں رکن ہوں سینیٹ تبدیل ہوا ہے لیکن اتنا تبدیل نہیں ہوا۔