لندن (این این آئی/آئن لائن)برطانیہ میں کورونا کی 23 نئی اقسام زیادہ تیزی سے پھیلنے لگیں جس کے باعث اموات کی تعداد ساڑھے 67 ہزار کے قریب پہنچ گئی۔میڈیارپورٹس کے مطابق برطانیہ میں ایک ہی دن میں کورونا کے مزید 36 ہزار نئے مریض سامنے آگئے جس کے بعد پچھلے اتوار کے مقابلے میں اس بار 95 فیصد زیادہ کیسز ریکارڈ کیے گئے۔کورونا کے باعث نئی پابندیوں سے
بچنے اور نئی قسم کے کرونا کے خوف سے لوگ لندن چھوڑکر جانے لگے جس سے ریلوے اسٹیشنوں پر مسافروں کا ہجوم لگ گیا جب کہ سڑکوں پر بھی ٹریفک جام ہوگیا۔برطانیہ کے وزیرصحت میٹ ہینکوک نے کورونا کے باعث پابندیاں مزید اگلے چند ماہ برقرار رہنے کاخدشہ ظاہر کیا ۔ میٹ ہینکوک نیلندن سے بھاگنے والوں کو غیر ذمیدار قرار دے دیا۔واضح رہے کہ برطانیہ میں زیادہ خطرناک اور تیزی سے پھیلنے والی کورونا کی نئ اقسام سامنے آئیںہیں ، جو بچوں، بوڑھوں اور جوانوں کیلئے بھی انتہائی خطرناک ہے، لندن میں سخت لاک ڈاؤن سے بچنے کیلئے لوگوں سے وہاں سے جانا شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے ریلوے اسٹیشنوں پر مسافروں کا رش لگ گیا ہے اور لندن کی سڑکوں پر گاڑیوں کی زیادتی کی وجہ سےٹریفک جام ہو کر رہ گئی ہے، لندن میں کورونا کی نئی قسم کے دریافت ہونے کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے چوتھے درجے کی پابندیاں متعارف کرا دی گئی ہیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ چوتھے درجے کی پابندیوں سے بچنے کیلئے لوگ لندن چھوڑ کرجانے لگے ہیں، میڈیا ذرائع کے مطابق پرہجوم اسٹیشنوں پر برٹش ٹرانسپورٹ پولیس کے اضافی افسران کی تعیناتی شروع کردی گئی ہے۔ اس موقع پر برطانیہ کے وزیر صحت نے لندن سے جانے والوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اسے غیر ذمہ دارانہ عمل کہا ہے۔ واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ
وہ کورونا وائرس کی نئی شکل کے سامنے آ نے پر برطانیہ کے عہدے داروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔ایک بیان میں ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ برطانیہ کورونا وائرس میں بدلاؤ کے بارے میں جاری مطالعے سے معلومات شیئر کر رہا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہناہے کہ کورونا وائرس کی مختلف حالتوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے بعد رکن ممالک اور عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔
عالمی ادارہ صحت کا مزید کہنا ہے کہ برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی شکل اصلی ورڑن کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے، لیکن خیال کیاجارہاہے کہ یہ ممکنہ طورپر زیادہ مہلک نہیں ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنازئزیشن کے مطابق وائرس کی اس تیزی سے پھیلتی شکل پر قابو پانے کے لیے لندن سمیت جنوب مشرقی انگلینڈ کے بڑے حصےاب نئی اور سخت پابندیوں کے زیرِ اثر ہیں۔
دوسری جانب برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم دریافت ہونے کے بعد نیدر لینڈ اور بیلجیئم نے وہاں سے آنے اور جانے والی تمام پروازیں معطل کردی ہیں۔عالمی میڈیا کے مطابق نیدرلینڈ میں بھی ایک مریض میں کورونا وائرس کی ایسی نئی قسم پائی گئی ہے جو کہ برطانیہ میں بھی دریافت ہوچکی ہے جس کے بعد نیدر لینڈ نے برطانیہکے لیے فضائی آپریشن کو بند کردیا ہے۔ جبکہ بیلجیئم کی
حکومت نے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے برطانیہ سے آنے اور جانے والی پروازیں اور ٹرین سروسز کو معطل کردیا ہے۔ یہ پابندی بھی برطانیہ میں کورونا کی نئی قسم دریافت ہونے پر کیا گیا ہے۔دونوں ممالک کی جانبسے پروازوں اور ٹرینوں پر پابندی یکم جنوری تک برقرار رہیں گی تاہم اس کے بعد حالات کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے گا۔برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں کورونا وائرس کی
نئی اقسام کے سامنے آنے کے بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے شکل اور ساخت تبدیل کرتے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی حکومت انگلستان کے جنوب مشرقی حصے میں ٹرانسپورٹ کے تمام روٹ بند کرنے پر غور کر رہی ہے۔برطانوی کابینہ کے بعض ارکان لندن آنے اور لندن سے جانے والی ٹریفک بھی محدود کرنےکی تجویز پر غور کر رہے ہیں۔اگر ایسا ہوا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ لندن کی تمام زیر زمین ٹرانسپورٹ بند کر دی جائے گی
اور لندن آنے والی عام ٹریفک پر بھی پابندیاں ہوں گی۔برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی خطرناک قسم آنے کے بعد یورپی ممالک نے برطانیہ کے ساتھ سفری پابندیوں کا اعلان کردیا۔وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ بیلجیم نے برطانیہ کے ساتھ سرحد بند کردی۔بیلجئین وزیراعظم کا کہنا ہے کہ سفری پابندیوں کا فیصلہ برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی خطرناک قسم کی تشخیص کے بعد کیا ہے۔ برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ
نیدرلینڈز بھی برطانیہ سے فضائی سفر پر پابندیوں کا اعلان کرچکا ہے۔ دوسری جانب سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے ایک سرکاری ذریعے نے بتایا کہ مملکت نے مسافروں کے لیے تمام بین الاقوامی پروازوں کو عارضی طور پر ایک ہفتے کے لیے معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق فضائی سروس میں عارضی پابندی میں توسیع کی جا سکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا تھاکہ وزارت صحت نے متعدد ممالک میں کرونا وائرس کی نئی شکل کے پھیلا ئوکے بارے بعد احتیاطی تدابیر کے طور پر عارضی پابندی لگائی گئی ہے۔ جب تک اس وائرس کی نوعیت کے بارے میں طبی معلومات واضح نہیں ہو جاتیں، شہریوں کی صحت عامہ کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات تحت درج ذیل اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔مسافروں کے لیے تمام بین الاقوامی پروازوں کو
ایک ہفتے کے لیے معطل کر دیا گیا تاہم ہنگامی نوعیت کی پروازیں جاری رہیں گی۔ عارضی فضائی پابندی کی مدت میں توسیع کی جا سکتی ہے۔ سعودی عرب موجود تمام غیرملکی جہازوں کو پرواز کی اجازت ہے۔زمینی اور سمندری بندرگاہوں کے ذریعے حکومت نے سمندری اور بری گذرگاہوں کو بھی ایک ہفتے کے لیے سیل کر دیا ہے اور اس میں مزید توسیع کی جا سکتی ہے۔
اگر کوئی شخص یورپ یا کسی بھی دوسرے متاثرہ ملک سے مملکت میں آیا ہے تو اسے کم سے کم دو ہفتوں کے لیے اپنی قیام گاہ پر تنہائی میں رہنا ہو گا۔اس دوران ہر پانچ دن بعد اسے اپنا طبی معائنہ کرانا ہو گا۔اگر کوئی شخص وبا سے متاثرہ ملک سے گذشتہ 3ماہ کے دوران سعودی عرب پہنچا ہے تو اسے اپنا کویڈ 19 کا ٹیسٹ کرانا ہو گا۔