ٹورنٹو،کویت سٹی ،قاہرہ(این این آئی )کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈونے کہاہے کہ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ غیرضروری طور پر لوگوں کی دل آزاری نہ ہو، آزادی اظہار رائے کا دفاع کریں گے مگر یہ حدود کے بغیر نہیں ہونی چاہیے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق
جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ہمیں دوسروں کے لیے احترام کے ساتھ کام کرنا چاہیے، کوشش کرنی چاہیے کہ غیرضروری طور پر لوگوں کی دل آزاری نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے الفاظ اور اعمال کے دوسروں پر اثرات کا علم ہوناچاہیے۔وزیراعظم کینیڈا نے کہا کہ ان پیچیدہ مسائل پر ذمے داری کے ساتھ ڈائیلاگ کے لیے معاشرہ تیار ہے۔دریں اثنا کویت میں فرانسیسی پنیر کیری اور بیبی بیل جیسی مصنوعات شیلفوں سے ہٹا لی گئیں۔ اسٹوروں کے ایک بڑے گروپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ فرانسیسی مصنوعات بشمول پنیر، کریم اور کازمیٹکس کی اشیا اپنے اسٹور سے فروخت کرنا بند کر رہا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کویت کی 70 سے زیادہ کاروباری تنظیموں کی جانب سے بائیکاٹ مہم میں حصہ لیا جارہا ہے۔سوشل میڈیا پر بائیکاٹ فرینچ پراڈکٹس اور بائیکاٹ فرانس نامی ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر کویت سے شیئر کی جانے والی بعض تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہاں کی بعض پر مارکٹس کے وہ شیلف خالی
پڑے ہیں جن میں فرانسیسی مصنوعات رکھی تھیں۔شام کی سپر مارکیٹس اور مال میں فرانسیسی مصنوعات کی فروخت روکنے کی غرض سے ان شیلفس پر پردے ڈال دیے گئے ہیں جہاں یہ مصنوعات رکھی گئی ہیں۔دریں اثنا مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں
کی اشاعت کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا اب مسلمانوں کی دل آزاری کرنا بند کرے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حضورۖ کے یومِ ولادت پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مصری صدر نے فرانس میں جاری اسلام مخالف مہم کی مذمت کی اور کہا کہ آزادی اظہار رائے
کے نام پر حضور ۖ کی گستاخی کسی طور قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی نبی یا پیغمبر کی شان میں گستاخی مذہبی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔عبدالفتح السیسی نے یہ بھی کہا کہ اربوں لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا انتہاپسندی ہے، ایسی اظہار رائے کی آزادی
کو لازمی روکنا چاہیے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسی اظہار رائے کی آزادی کسی طور قبول نہیں جو ڈیڑھ ارب لوگوں کی دل آزاری کاسبب بنے۔خیال رہے کہ فرانس کے خلاف عرب دنیا میں خوب احتجاج کیا جارہا ہے اور فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ بھی کیا جارہا ہے۔