برلن (این این آئی )جرمن دارالحکومت برلن کے شہریوں کو ستر برس کے دوران پہلی مرتبہ رات کے کرفیو کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ برلن اور فرینکفرٹ کے ساتھ ساتھ اب مغربی شہر کولون میں بھی کورونا وبا کی دوسری لہر شدت اختیار کرتی دکھائی دے رہی ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق مقامی حکام نے بتایاکہ برلن کے شہریوں کے لیے گزشتہ ستر برس میں پہلی مرتبہ رات کے وقت کا کرفیو ساتھ میں لائی۔ نصف شب سے کچھ دیر پہلے دکانیں بند ہو گئیں، بار اور ریستوران بھی ویران ہو گئے۔اب کی بار اس کرفیو کا سبب کورونا وائرس ہے۔ برلن کے کئی علاقوں میں سات روز کے دوران فی ایک لاکھ آبادی میں 50 سے زائد کورونا وائرس سے متاثرہ مریض سامنے آنے کے بعد حکومت نے سخت اقدامات متعارف کرانے کا فیصلہ کیا۔رات کے کرفیو کا آغاز شب 11 بجے اور اختتام صبح 6 بجے ہو گا۔ ابتدائی طور پر یہ کرفیو اس ماہ کے آخر تک نافذ کیا گیا ہے۔ان ضوابط کے تحت کرفیو کے اوقات میں کاروبار زندگی معطل رہے گا۔ صرف پیٹرول پمپ کھلے رہیں گے لیکن ان کے ساتھ منسلک دکانوں پر بھی شراب فروخت نہیں کی جا سکے گی۔ علاوہ ازیں کرفیو سے باہر کے اوقات میں بھی مختلف گھرانوں سے تعلق رکھنے والے زیادہ سے زیادہ پانچ افراد جمع ہو سکتے ہیں۔