ایودھیا(مانیٹرنگ ڈیسک) بابری مسجد کے فیصلے کے بعد بھارت میں مسلمانوں کی طرف سے شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ بھارت کے مکروہ چہرے سے پردہ ہٹاتے ہوئے بھارتی ریاست جوناگڑھ کے نواب محمد جہانگیر خان نے بابری مسجد کیس میں ملوث ملزمان کی رہائی پر کہا کہ بھارت منافقت، دہرے معیار، اقلیتوں اور بنیادی حقوق کی پامالی کا نام ہے۔انہوں نے تقسیم ہند کی
داستان بیان کرتے ہوئے کہا کہ 9 نومبر 1947 کو نواب آف جونا گڑھ نے پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا تھا لیکن اس کے جواب میں جونا گڑھ پر بھارت نے فوج کشی کرکے قبضہ کر لیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سے الحاق کا اعلان جونا گڑھ اسٹیٹ کونسل کی منظوری سے ہوا تھا۔ بھارت نے بندوق کے زور پر جوناگڑھ کے پاکستان سے قانونی الحاق کوروند ڈالا۔بندوقوں کے سائے میں ہی ایک نام نہاد ریفرنڈم بھی کرایا گیا جس میں طاقت کے زور پر اپنا ہدف حاصل کیا گیا تھا۔انہوں نے بھارت سے کشمیر میں ریفرنڈم کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔ دوسری جانب آل انڈیا مسلم اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی کا کہنا ہے کہ سی بی آئی کورٹ کا فیصلہ بھارتی عدلیہ کی تاریخ کے لیے سیاہ دن ہے۔ بابری مسجد شہادت کیس کے فیصلے پر آل انڈیا مسلم اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج افسوس ناک دن ہے، عدالت کہتی ہے کہ کوئی سازش نہیں ہوئی تھی۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا بابری مسجد پراپرٹی کیس میں اسے منصوبہ بندی سے تباہ کرنے کا کہہ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت میں ملوث افراد کو سیاسی طور پر نوازا گیا، انہیں وزارتیں دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد شہید کرنے کے واقعے کی وجہ ہی سے بی جے پی اقتدار میں آئی۔ بھارت میں مسلمانوں کی طرف سے شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔