اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)یو اے ای اور اسرائیل نے براہ راست ٹیلیفون سروس کا آغاز کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اماراتی وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید اور اسرائیلی ہم منصب غابی اشکنازی نے ٹیلیفون سروس کا افتتاح کیا۔اس سے قبل دونوں ممالک کے شہریوں کے لیے ٹیلی فونک رابطہ ممکن نہیں تھا۔
اسرائیلی وزیر مواصلات نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے اس پیش رفت کو اہم قرار دیا ہے۔شیخ عبداللہ بن زاید اور اسرائیلی وزیر خارجہ غابی اشکنازی نے جلد ملاقات پر بھی اتفاق کیا۔اس سے پہلے اماراتی اپیکس نیشنل انویسٹمنٹ کمپنی نے ٹیسٹنگ ڈیوائس سمیت کورونا وائرس سے متعلق تحقیق اور ترقی پر تعاون کے لیے اسرائیل کی تیرا گروپ کیساتھ ‘اسٹریٹجک تجارتی معاہدے’ پر دستخط کردئیے۔متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے سرکاری خبررساں ادارے نے اپیکس کے چیئرمین خلیفہ یوسف خورے کے بیان کو نقل کرتے ہوئے بتایا کہ اس معاہدے کو نوول کورونا وائرس پر تحقیق اور مطالعہ کی تقویت سے انسانیت کی خدمت کیلئے اماراتی اور اسرائیلی کاروباری شعبوں کے مابین تجارت، معیشت اور مؤثر شراکت داری کا آغاز کرنے والا پہلا کاروباری (معاہدہ) سمجھا جارہا ہے۔برطانوی میڈیا رپورٹ نے رپورٹ کیا کہ ماہرین کے مطابق امارات اور اسرائیل کے دمریان سفارتی تعلقات معمول پر ہونا خلیج عرب ملک کے لیے امریکی ہتھیاروں کی مزید فروخت کی راہ ہموار کرسکتی ہے۔ایک نیشنل پبلک ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیل کے لیے امریکی سفیر ڈیوڈ فرائڈ مین کا کہنا تھا کہ جتنا زیادہ امارات اسرائیل کا دوست بنے گا، اسرائیل کا شراکت دار بنے گا، امریکا کا خطے کا اتحادی بنے گا، میں سمجھتا ہوں کہ اس سے خطرے کی جانچ میں کچھ تبدیلی ہوگی اور مستقبل میں ہتھیاروں کی فروخت پر امارات کو ‘فائدہ’ ہوسکتا ہے۔ادھر واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ برائے قریب مشرق پالیسی تھنک ٹینک میں عرب اسرائیل تعلقات پر پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈیوڈ میکوسکی نے بتایا کہ یہ معاہدہ امارات کے لیے جیت ہے جو بلاشبہ فوجی سازوسامان کے لیے اہل ہوگا جو ‘کوالیٹیٹو ملٹری ایج’ پابندیوں کے باعث کچھ ٹیکنالوجیز اسرائیل کے خلاف استعمال ہونے کے ڈر کی وجہ سے حاصل نہیں کرسکا۔