پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’رافیل طیارے سرحد پار نہ کریں ورنہ ملبے کا ڈھیر بن جائینگے‘‘ گوتم گھمبیر کے ٹویٹ پرآسٹریلوی صحافی کا انتباہ

datetime 30  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) فرانس سے خریدے گئے رافیل جنگی طیاروں کی 5 جہازوں پر مشتمل پہلی کھیپ نے بھارت کی  انبالیہ ایئربیس پر لینڈ کیا جس پر سابق بھارتی کرکٹر گوتم گمبھیر نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’’بڑے پرندے یہاں پہنچ گئے ہیں‘‘۔

ان کے اس ٹویٹ کے جواب میں آسڑیلوی صحافی ڈینس فریڈمین نے ٹویٹ کیا کہ’’ بس اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ سرحدی لائن کو عبور نہ کریں ورنہ وہ جادوئی طور پر بڑے دھات کے سکریپ ڈھیروں میں تبدیل ہوجائیں گے‘‘دوسری جانب بھارتی وزیر دفاع نے مغربی ہمالیہ میں سرحدی تنازع پر چین کو خبردار کردیا۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ رافیل جنگی طیاروں کی آمد سے ہماری عسکری تاریخ میں نیا دور شروع ہوگیا۔انہوں نے متعدد ٹوئٹس میں کہا کہ نئے جنگی طیاروں سے بھارتی فضائیہ مزید مضبوط ہوگی اور ملک کے خلاف کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرسکے گی۔راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ جو بھارتی فضائیہ میں رافیل طیاروں کی شمولیت سے پریشان ہیں یا تنقید کرتے ہیں تو یہ وہ ہیں جو ہماری سرحدی سالمیت کو خطرے میں ڈالنا چاہتے ہیں۔واضح رہے کہ بھارتی وزیر دفاع نے چین کا براہ راست نام لینے سے گریز کیا لیکن میڈیا اور مبصرین نے کہا کہ راج ناتھ سنگھ نے اپنے بیان میں پڑوسی ملک چین کو نشانہ بنایا۔بھارتی ریاست ہریانہ کی امبالا ایئر بیس پر پہنچنے والے جنگی طیاروں کو واٹر کینن گارڈ آف آنر دیا گیا۔اس ضمن میں وزیر اعظم نریندر مودی نے رافیل طیاروں کی آمد پر سنسکرت زبان میں ایک ٹوئٹ میں کہا کہ قومی دفاع کی طرح کوئی قربانی نہیں ہے۔

قومی دفاع جیسا کوئی اچھا کام نہیں ہے، قومی دفاع جیسا کوئی عمل نہیں ہے۔گیٹ وے ہاؤس تھنک ٹینک کے بین الاقوامی سلامتی کے مطالعے کے ماہر سمیر پاٹل نے کہا کہ رافیل جنگی طیاروں سے بھارت کو چینی خطرے سے نمٹنے میں مدد ملے گی کیونکہ یہ واضح ہے کہ لداخ میں دونوں ممالک کے مابین علاقائی کشیدگی سردیوں کے مہینوں تک بڑھ جائے گی۔بھارت اور فرانس کے درمیان رافیل طیاروں کی خریداری کے لیے مذاکرات کا آغاز 2012 میں ہوا تھا جو دو سال تک معطل رہا تھا تاہم 2014 میں مودی نے حکومت سنبھالنے کے بعد اسے دوبارہ شروع کردیا تھا۔

ستمبر 2016 میں دونوں ممالک نے 8 ارب 80 کروڑ ڈالر کا مہنگا معاہدہ کیا تھا جس میں 36 رافیل طیاروں کی خریداری کے لیے دستخط کیے گئے تھے جو طیاروں کی خریداری کا سب سے مہنگا معاہدہ تھا۔دوسری جانب کانگریس نے الزام لگایا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے 36 طیاروں کی خریداری کے لیے 10 اپریل 2015 کو جب فرانس کا دورہ کیا تو انیل امبانی بھی ان کے ساتھ تھے۔خیال رہے کہ مغربی ہمالیہ میں بھارت اور چین کے مابین سرحدی کشیدگی تاحال برقرار ہے۔متنازع خطے لداخ میں گزشتہ ماہ ہونے والی جھڑپ میں چینی فوجیوں کے ہاتھو ں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔لداخ کی وادی گلوان میں 15 جون کو لڑائی کے دوران کوئی گولی نہیں چلائی گئی اور بھارتی فوجیوں کو پتھروں سے مارا گیا تھا لیکن اس کے باوجود یہ ایشیا کی مسلح جوہری طاقتوں کے مابین دہائیوں میں بدترین تصادم تھا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…