’’رافیل طیارے سرحد پار نہ کریں ورنہ ملبے کا ڈھیر بن جائینگے‘‘ گوتم گھمبیر کے ٹویٹ پرآسٹریلوی صحافی کا انتباہ

30  جولائی  2020

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) فرانس سے خریدے گئے رافیل جنگی طیاروں کی 5 جہازوں پر مشتمل پہلی کھیپ نے بھارت کی  انبالیہ ایئربیس پر لینڈ کیا جس پر سابق بھارتی کرکٹر گوتم گمبھیر نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’’بڑے پرندے یہاں پہنچ گئے ہیں‘‘۔

ان کے اس ٹویٹ کے جواب میں آسڑیلوی صحافی ڈینس فریڈمین نے ٹویٹ کیا کہ’’ بس اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ سرحدی لائن کو عبور نہ کریں ورنہ وہ جادوئی طور پر بڑے دھات کے سکریپ ڈھیروں میں تبدیل ہوجائیں گے‘‘دوسری جانب بھارتی وزیر دفاع نے مغربی ہمالیہ میں سرحدی تنازع پر چین کو خبردار کردیا۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ رافیل جنگی طیاروں کی آمد سے ہماری عسکری تاریخ میں نیا دور شروع ہوگیا۔انہوں نے متعدد ٹوئٹس میں کہا کہ نئے جنگی طیاروں سے بھارتی فضائیہ مزید مضبوط ہوگی اور ملک کے خلاف کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرسکے گی۔راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ جو بھارتی فضائیہ میں رافیل طیاروں کی شمولیت سے پریشان ہیں یا تنقید کرتے ہیں تو یہ وہ ہیں جو ہماری سرحدی سالمیت کو خطرے میں ڈالنا چاہتے ہیں۔واضح رہے کہ بھارتی وزیر دفاع نے چین کا براہ راست نام لینے سے گریز کیا لیکن میڈیا اور مبصرین نے کہا کہ راج ناتھ سنگھ نے اپنے بیان میں پڑوسی ملک چین کو نشانہ بنایا۔بھارتی ریاست ہریانہ کی امبالا ایئر بیس پر پہنچنے والے جنگی طیاروں کو واٹر کینن گارڈ آف آنر دیا گیا۔اس ضمن میں وزیر اعظم نریندر مودی نے رافیل طیاروں کی آمد پر سنسکرت زبان میں ایک ٹوئٹ میں کہا کہ قومی دفاع کی طرح کوئی قربانی نہیں ہے۔

قومی دفاع جیسا کوئی اچھا کام نہیں ہے، قومی دفاع جیسا کوئی عمل نہیں ہے۔گیٹ وے ہاؤس تھنک ٹینک کے بین الاقوامی سلامتی کے مطالعے کے ماہر سمیر پاٹل نے کہا کہ رافیل جنگی طیاروں سے بھارت کو چینی خطرے سے نمٹنے میں مدد ملے گی کیونکہ یہ واضح ہے کہ لداخ میں دونوں ممالک کے مابین علاقائی کشیدگی سردیوں کے مہینوں تک بڑھ جائے گی۔بھارت اور فرانس کے درمیان رافیل طیاروں کی خریداری کے لیے مذاکرات کا آغاز 2012 میں ہوا تھا جو دو سال تک معطل رہا تھا تاہم 2014 میں مودی نے حکومت سنبھالنے کے بعد اسے دوبارہ شروع کردیا تھا۔

ستمبر 2016 میں دونوں ممالک نے 8 ارب 80 کروڑ ڈالر کا مہنگا معاہدہ کیا تھا جس میں 36 رافیل طیاروں کی خریداری کے لیے دستخط کیے گئے تھے جو طیاروں کی خریداری کا سب سے مہنگا معاہدہ تھا۔دوسری جانب کانگریس نے الزام لگایا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے 36 طیاروں کی خریداری کے لیے 10 اپریل 2015 کو جب فرانس کا دورہ کیا تو انیل امبانی بھی ان کے ساتھ تھے۔خیال رہے کہ مغربی ہمالیہ میں بھارت اور چین کے مابین سرحدی کشیدگی تاحال برقرار ہے۔متنازع خطے لداخ میں گزشتہ ماہ ہونے والی جھڑپ میں چینی فوجیوں کے ہاتھو ں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔لداخ کی وادی گلوان میں 15 جون کو لڑائی کے دوران کوئی گولی نہیں چلائی گئی اور بھارتی فوجیوں کو پتھروں سے مارا گیا تھا لیکن اس کے باوجود یہ ایشیا کی مسلح جوہری طاقتوں کے مابین دہائیوں میں بدترین تصادم تھا۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…