نئی دہلی(این این آئی)ہندوستانی اور چینی سفارت کاروں نے مغربی ہمالیہ میں متنازع سرحد کے اس پار ایک دوسرے سے نبردآزما افواج کی تیزی کو واپس بلانے پر اتفاق کر لیا ہے۔واضح رہے کہ متنازع خطے میں گزشتہ ماہ ہونے والی ایک جھڑپ میں 20 ہندوستانی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔بھارت کے علاقے لداخ کی وادی گلوان میں 15جون کو لڑائی کے دوران کوئی گولی نہیں چلائی گئی اور بھارتی فوجیوں کو پتھروں سے مارا گیا تھا
تاہم اس کے باوجود یہ ایشیا کی مسلح جوہری طاقتوں کے مابین دہائیوں میں بدترین تصادم تھا۔میڈیا رپورٹ کیمطابق اس کے بعد سے دونوں فریقوں نے وادی میں امن کی بحالی اور فوجیوں کی تعداد کم کرنے کے لیے متعدد مذاکرات کیے ہیں جبکہ اب بھی وسیع تر خطے میں کمک بھیجی جاری ہے۔ایک ورچوئل میں دونوں اطراف کے سفارت کاروں نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر جارحیت کو ختم کرنے کیلئے اب تک ہونے والی تعطل کی پیشرفت کا جائزہ لیا۔ہندوستان کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ دونوں فریقین نے لائن آف کنٹرول اور سرحدی علاقوں میں عدم استحکام پر فوجیوں کی جلد اور مکمل دستبرداری پر اتفاق کیا، ملک کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو جلد سے جلد مکمل طور پر عدم استحکام کا خاتمہ یقینی بنانے کے لیے دوبارہ ملنا ہے۔چینی طرف سے فوری طور پر کوئی بیان نہیں جاری کیا گیا، اصل کنٹرول لائن کا قیام ایک جنگ کے بعد 1962 میں عمل میں لایا گیا تھا تاہم اس کی اچھی طرح وضاحت نہیں کی گئی ہے اور کئی دہائیوں کے دوران کئی مرتبہ تنازعات کھڑے ہوئے تاہم سرحد پار فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ ہندوستانی اور چینی سفارت کاروں نے مغربی ہمالیہ میں متنازع سرحد کے اس پار ایک دوسرے سے نبردآزما افواج کی تیزی کو واپس بلانے پر اتفاق کر لیا ہے۔واضح رہے کہ متنازع خطے میں گزشتہ ماہ ہونے والی ایک جھڑپ میں 20 ہندوستانی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔بھارت کے علاقے لداخ کی وادی گلوان میں 15جون کو لڑائی کے دوران کوئی گولی نہیں چلائی گئی اور بھارتی فوجیوں کو پتھروں سے مارا گیا تھا