اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) لداخ کے علاقے ہاٹ سپرنگ سے چین اور بھارت نےاپنی اپنی فوجیں ایک ایک کلو میٹر پیچھے ہٹالیں، اس کے باوجود چینی فوج بھارتی علاقے میں ہی موجود رہے گی،کیونکہ اس سے قبل چینی فوج تقریباً چارکلومیٹر تک وادی گلوان میں اندر گھس گئی تھی۔اس لیے اب بفر زون اور لائن آف ایکچوئل کنٹرول بھی بھارتی علاقے میں ہی بنے گی۔
دنیا نیوز میں شائع خبر کے مطابق دوطرفہ فوجی انخلا آج مکمل ہونے کا امکان ہے ، اس کے نتیجے میں دریائے چانگ چینمو کے دونوں طرف دوکلو میٹر بفر زون قائم ہو گا، جہاں کوئی ملک پیٹرو لنگ کیلئے فوج نہیں بھیجے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ انخلا کی شرائط چین کیلئے فائدہ مند ہیں، چینی فوج جوکہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول سے تین سے چار کلو میٹر تک بھارتی علاقے میں پیٹرو لنگ پوائنٹ 15 تک گھس آئی تھی اور پیٹرو لنگ پوائنٹ 17 اے کے قریب دو کلو میٹر تک گھسی، اسے صرف ایک کلو میٹر پیچھے ہٹنا پڑا۔ اس کا مطلب ہے کہ انخلا کے باوجود چینی فوج پیٹرولنگ پوائنٹ 15 کے قریب 2 سے تین کلو میٹر تک جبکہ پیٹرولنگ پوائنٹ 17 اے کے قریب کم از کم ایک کلومیٹر تک بھارتی علاقے میں رہے گی۔ یوں بفر زون مکمل طور پر بھارتی علاقے میں قائم ہو گا اور لائن آف ایکچوئل کنٹرول ایک سے تین کلو میٹر تک بھارتی علاقے میں شفٹ ہو جائے گی۔ چین فوجی انخلا یا تعداد میں کمی نہیں کرے گا، پیٹرو لنگ پوائنٹ 19 کے قریب چینی توپیں بھی نصب رہیں گی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق پانگونگ جھیل سیکٹر کے اتفاق رائے سے انخلا میں بھی بھارت کو ہی نقصان اٹھانا پڑا، جہاں چینی فوجیوں نے فنگر 4 کے محاذ آرائی پوائنٹ سے مشرق کی جانب فنگر 5 تک پیچھے ہٹنا تھا۔
جبکہ بھارتی فوجیوں کو فنگر 4 سے فنگر 3 کے علاقے تک پیچھے ہٹنا تھا۔ فنگر 8 کیساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی خلاف ورزی اور فنگر 4 تک پانگونگ جھیل کے شمالی کنارے پر کنٹرول کے بعد چین 8 کلو میٹر تک ایسے علاقے میں گھس آیا جس پر بھارت دعویٰ کرتا ہے ۔ انخلا کی شرائط کے تحت فنگر 5 سے دو کلو میٹر انخلا کے بعد بھی چینی فوج 6 کلو میٹر تک بھارتی علاقے میں رہے گی۔ ادھر فنگر 4 سے فنگر 3 تک بھارتی فوج کے پیچھے ہٹنے سے گنوایا گیا علاقہ 10 کلو میٹر تک بڑھ جائیگا۔
ذرائع نے بتایا کہ زیادہ پریشان کن یہ رپورٹس ہیں کہ چینی فوجی پانگونگ جھیل کے صرف کناروں سے پیچھے ہٹ رہے ہیں، جھیل کی قریبی پہاڑیوں پر چینی فوج کے بنائے ہوئے بنکروں اور دیگر دفاعی تنصیبات پر ان کا قبضہ برقرار رہے گا، بزنس سٹینڈرڈ نے اپنی 9 جولائی کی رپورٹ میں کہا تھا کہ قبل ازیں وادی گلوان سے انخلا کے معاہدے پربھی بھارت گھاٹے میں رہا تھا ، اس سیکٹر پر بفر زون معاہدے میں بھارت عملی طور پر دریائے گلوان کیساتھ ایک کلو میٹر کے علاقے سے دستبردار ہوا۔