انقرہ (این این آئی)ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کروڑوں ترک نوجوانوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں مگر ان کی کوششوں کے برعکس ترکی میں نئی نسل طیب ایردوان کی نہ صرف مخالف ہے بلکہ ان سے گلوخلاصی چاہتی ہے۔جرمن میڈیا ادارے کے دوصحافیوں کی مرتب کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترکی کے لاکھوں نوجوان طیب ایردوآن کے خلاف بغاوت پرآمادہ ہیں اور انہوں نے صدر ایردوآن کی
پالیسیوں کو مسترد کر دیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ ترک نسل سوشل میڈیا کی آزادی چاہتی ہے۔ یہ نسل اسمارٹ فون کے ساتھ جوان ہوئی ہے اور ان کی سوچ اور طیب ایردوآن کی سوچ میں واضح فرق ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترکی میں حال ہی میں ایک عجیب واقعہ پیش آیا جس نے ترکی کی نوجوان نسل کو صدر طیب ایردوآن اور ان کی سرکار سے مزید متنفر کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حال ہی میں ترکی میں (ائی کے ایس ) کے دوسرے مرحلے کے امتحانات کے لیے جولائی کے آخر کی تاریخ مقرر کی گئی تھی مگر ان امتحانات کا شیڈول اچانک تبدیل کرکے 27 اور 28 جولائی کردیا گیا۔ترک حکومت کے اس اقدام پر طلبا میں سخت غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔ ناقد طلبا کا کہناتھا کہ امتحانات کا شیڈول تبدیل کرنے کے پیچھے معاشی محرک ہے۔ حکومت نے امتحان کا سابقہ شیڈول اس لیے تبدیل کیا کیونکہ امتحان کے دنوں میں سیاحت کے متاثر ہونے کا اندیشہ تھا۔ حکومت کے نزدیک معیشت اور سیاحت تعلیم سے زیادہ اہم ہے۔ایک طالب علم فاتح نے کہا کہ ترک حکومت کی پالیسیوں سے نئی نسل اور طلبا غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترکی ہے یہاں کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کروڑوں ترک نوجوانوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں مگر ان کی کوششوں کے برعکس ترکی میں نئی نسل طیب ایردوان کی نہ صرف مخالف ہے بلکہ ان سے گلوخلاصی چاہتی ہے۔