واشنگٹن(این این آئی)طبّی ماہرین نے نئی تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس صرف نظام تنفس کی بیماری نہیں ہے بلکہ یہ خون کی شریانوں کی بھی بیماری ہے۔اس نئی تحقیق سے اس امر کی وضاحت میں مدد مل سکتی ہے کہ کووِڈ19کے مریضوں کو دل کے دورے کا کیوں سامنا ہورہا ہے۔
خون کے لوتھڑے کیوں جمع ہورہے ہیں اور اس طرح کی دوسری علامات کیوں ظاہر ہورہی ہیں۔اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت کرونا کی بیماری کا غلط طریقے سے علاج کیا جارہا ہے۔نئے کرونا وائرس سے لاحق ہونے والی بیماری کووِڈ19 کو اب تک نظام تنفس کی بیماری ہی قرار دیا جاتارہا ہے کیونکہ اس سے بنیادی طور پر پھپیھڑے متاثر ہوتے ہیں اور اس کا شکار شخص بالکل اسی طرح موت کے مْنہ میں چلا جاتا ہے جس طرح نمونیا کا مریض دم توڑ دیتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ڈاکٹروں کا نئے شواہد کی بنا پر یہ کہنا ہے کہ کرونا وائرس اب شریانوں کو متاثر کرنے والی بیماری بھی ہے اوراس کی علامات بڑھتی جارہی ہیں۔ایک محقق ماہر ڈاکٹر ولیم لی کا کہناتھا کہ کووِڈ سے متعلق یہ تمام پیچیدگیاں ایک سربستہ راز تھیں۔ہم نے خون کے لوتھڑے دیکھے ہیں،گردوں کو نقصان ملاحظہ کیا ہے۔قلب میں حرارت مشاہدہ کی ہے،مریضوں کو دل کا دورہ پڑتے دیکھا ہے اور دماغ میں سوجن بھی دیکھی ہے۔اگر کووِڈ19 شریانوں کو متاثر کرتی ہے تو اس سے اس امر کی بھی وضاحت ہوجاتی ہے کہ پہلے سے ذیابطیس ، بلند فشار خون اور دل کی بیماریوں میں مبتلا مریض کیوں اس وائرس کا زیادہ تعداد میں شکار ہورہے ہیں۔اگرنئی تحقیقات کی روشنی میں کرونا وائرس کی از سرنو درجہ بندی کی جاتی ہے تو پھر سائنس کمیونٹی کی اس بیماری کے بارے میں حکمت عملی میں بھی تبدیلی رونما ہوگی اور اس سے اس کے علاج کی نئی راہیں تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔