بیجنگ (آن لائن)چین کی پارلیمان نے کثرت رائے سے ہانگ کانگ پر قومی سلامتی کی قانون سازی کے براہ راست نفاذ کی منظوری دے دی تاکہ شورش، بغاوت، دہشت گردی اور غیر ملکی مداخلت سے نمٹا جاسکے۔دوسری جانب مغربی ممالک اور جمہوری ایکٹوسٹس کو خدشہ ہے کہ اس سے اس شہر کی خصوصی خود مختار حیثیت متزلزل ہوجائے گی۔واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں گزشتہ برس سے حکومت مخالف اور جمہوریت کے حق میں مظاہرے جاری ہیں۔
چین کی مقننہ نیشنل پیپلز کانگریس نے اس فیصلے کے حق میں ایک کے مقابلے میں 2 ہزار 878 ووٹ دیے جس نے اسٹینڈنگ کمیٹی کو قانون سازی کا مسودہ تیار کرنے کا اختیار دے دیا۔چین کے گریٹ ہال آف چائنا میں جب ووٹوں کی گنتی اسکرین پر نمودار ہوئی تو ہال میں مسلسل قانون سازوں کی تالیوں کی گونج سنائی دیتی رہی۔صرف ایک شخص نے اس مسودے کی مخالفت کی جبکہ 6 اراکین غیر حاضر رہے۔یہ قانون چین کے مرکزی حصے کے حکام کی جانب سے ہانگ کانگ حکومت کو بائی پاس کرتے ہوئے براہِ راست نافذ کیا جائے گا۔دوسری جانب نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے نائب چیئرمین نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ہانگ کانگ کی جانب سے اپنے سیکیورٹی قانون نافذ کرنے میں تاخیر نے چینی قیادت کو ایکشن لینے پر مجبور کیا۔خیال رہے کہ 1991 میں برطانیہ نے اس شہر کو چین کے حوالے کیا تھا جس کے بعد سے چین نے یہاں ‘ایک ملک، دو نظام’ فریم ورک کے تحت حکمرانی کی ہے۔چین کی نیشنل پیپلز کانفرنس کے سالانہ اجلاس میں اس سیکیورٹی قانون کو اولین ترجیح دی گئی جس کے خلاف 7 ماہ سے فنانشنل حب یا مالیات کا گڑھ کہلائے جانے والے علاقے میں احتجاج جاری تھا۔گزشتہ ہفتے جاری ہونے والے مسودے کے مطابق یہ قانون مرکزی چین کے سیکیورٹی اداروں کو کھلے عام ہانگ کانگ میں کاروائیاں کرنے کی اجازت دے گا۔مذکورہ قانون کی تفصیلات آئندہ آنے والے ہفتوں میں سامنے آئینگی اور ممکنہ طور پر ستمبر میں لاگو ہوجائے گا۔اس سلسلے میں نیشنل پیپلز کانگریس اسٹینڈنگ کمیٹی کو قانون سازی تیار کرنے کا ذمہ دیا گیا ہے جس کا اجلاس جون میں متوقع ہے اور بیجنگ نے کہا ہے کہ اسے ’جلد از جلد‘ منعقد کیا جائے۔خیال رہے کہ چینی حکومت نے گزشتہ ہفتے نیشنل پیپلز کانگریس میں قانون پیش کیا تھا جس کے بارے میں پارلیمان کے ترجمان نے کہا تھا کہ یہ قانون مالیات کے گڑھ کہلائے جانے والے شہر میں ’میکانزم کے نفاذ‘ کو مضبوط کرے گا۔