ڈھاکہ/نئی دہلی (این این آئی)بنگلہ دیش اور بھارت میں طوفان امپھن کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جس سے اب تک 84 افراد ہلاک ہوگئے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت کی مغربی ریاست بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنیرجی نے کہا کہ 72 افراد یا تو بجلی سے یا درختوں کے گرنے سے ہلاک ہوگئے جبکہ پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں حکام نے ہلاکتوں کی تعداد 12 بتائی۔
حکام کے مطابق طوفان ایمپھن سے لینڈ فال سے قبل حکام نے لاکھوں لوگوں کی نقل مکانی کی جس کی وجہ سے ان گنت لوگوں کی جانیں بچ گئی تاہم ہلاکتوں اور زخمیوں کی صحیح تعداد مواصلات کے نظام کے بحال ہونے کے بعد معلوم کی جاسکے گی۔بھارت اور بنگلہ دیش میں لاکھوں افراد طوفان کی وجہ سے بجلی کی سہولت سے محروم ہوگئے ہیں۔ممتا بنیرجی نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایمپھن سے ہونے والے نقصانات کورونا وائرس سے بھی زیادہ بدتر ہیں۔پڑوسی ریاست بنگلہ دیش میں حکام کا کہنا تھا کہ درخت گرنے سے 5 سالہ بچے اور 75 سالہ شخص اور ڈوبنے سے ایک رضاکار کے ہلاک ہونے کے علاوہ کل 12افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔بنگلہ دیش میں اقوام متحدہ کے دفتر نے اندازہ لگایا ہے کہ طوفان سے تقریباً ایک کروڑ افراد متاثر ہوئے جبکہ 5 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔بنگلہ دیش کے ساحلی علاقے کے 49 سالہ اصغر علی کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنی زندگی میں کبھی ایسا طوفان نہیں دیکھا، ایسا لگ رہا ہے کہ دنیا ختم ہورہی ہے اور ہم صرف دعا کرسکتے ہیں، اللہ ہماری مدد کرے‘۔ڈھاکا میں موجود نیوز میڈیا کے نمائندے نے بتایا کہ حکام نے ایک ارب ڈالر سے زائد کے نقصانات کا اندازہ لگایا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 50 لاکھ کے قریب لوگ بجلی سے محروم، نقصان بہت زیادہ ہوا ہے بالخصوص جنوب مغربی بندلا میں مینگروو جنگلات طوفان کے براہ راست نشانہ بنے ہیں اور ہزاروں گھر لہروں میں بہہ گئے ہیں۔