بیجنگ(این این آئی)عالمی وبا کورونا وائرس کے مرکز چین کے شہر ووہان میں جنگلی جانوروں کا گوشت کھانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق ووہان میں سرکاری طور پر جنگلی جانوروں کا شکار اور ان کو کھانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جو سائنسی تحقیق، وبائی امراض اور دیگر حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔
یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ووہان میں چند روز قبل دوبارہ سے کورونا وائرس کے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔یاد رہے کہ کورونا وائرس کا آغاز چین کے شہر ووہان میں قائم جنگلی جانوروں کی مارکیٹ سے ہوا تھا جہاں پر چمگادڑوں سمیت کئی جانوروں کو فروخت کیا جاتا ہے جس سے یہ شبہ ظاہر کیا گیا کہ یہ وائرس چمگادڑوں اور چوہوں وغیرہ کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا ہے۔بعدازاں چین کی اعلی قانون ساز کمیٹی نے چین میں تمام تر وائلڈ لائف کی تجارت اور انہیں بطور خوراک استعمال کرنے پر پابندی عائد کرنے پر غور کیا جس کے بعد ان جانوروں کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی عائد کردی گئی، چین میں ان جانوروں کو ہی قاتل کورونا وائرس کے پھیلنے کا اہم سبب قرار دیا جارہا ہے۔ابھی تک یہ بات غیر تصدیق شدہ ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلنے کا اصل سبب کیا ہے۔ اس سے متعلق سائنس دانوں کی مختلف قیاس آرئیاں ہیں کہ یہ چمگادڑ، پینگولن یا اس جیسے دوسرے جانوروں سے پھیلا ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سارس وائرس چمگادڑوں میں ابھرا تھا، اس کے بعد یہ مشک بلا کے ذریعے سے انسانوں میں منتقل ہوا۔چین کی مارکیٹوں میں مشک بلا، چمگادڑ، سانپ، چھپکلی نما جانور اور زندہ بھیڑیے کے بچے ملتے ہیں جنہیں لوگ بطور خوراک استعمال کرتے ہیں۔واضح رہے کہ چین میں کورونا وائرس سے اب تک 82 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں اور 4 ہزار 634 افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔