اتوار‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

ترک حکومت نے ماں، بچوں کو جیلوں میں پھینک دیا ترک رکن پارلیمنٹ کےحیرت انگیز انکشاف

datetime 15  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

انقرہ (این این آئی )ترکی میں کرونا وائرس کو قابو کرنے حوالے سے احتیاطی اقدام کے طور پر صدر رجب طیب ایردوآن کے قید مخالفین کو بند جیلوں سے دیگر کھلی جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ تاہم اس کے باوجود ان قیدیوں کے حالات ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔ کرونا وائرس کی وبا ترکی میں درجنوں جیلوں تک پہنچ چکی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عرب ٹی وی سے گفتگو میں اس سلسلے میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے

رکن پارلیمنٹ اور ترکی میں انسانی حقوق کے دفاع کے میدان کی ایک با اثر شخصیت عمر فاروق جرجرلی اولو نے باور کرایا ہے کہ ان کے ملک میں تمام جیلوں کی حالت خراب ہے۔اولو نے گذشتہ ماہ کے وسط میں جاری معافی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس معافی سے ترکی میں ہزاروں غیر سیاسی قیدیوں نے فائدہ اٹھایا۔اولو کے مطابق ایردوآن نے مذکورہ معافی کے ذریعے قیدیوں کے لیے انصاف کا مطالبہ نہیں کیا بلکہ صدر کا مقصد ان جیلوں کو خالی کرنا تھا جو انہوں نے غیر قانونی طریقے سے بھڑ ڈالی تھیں۔ اس لیے کہ یہاں گنجائش سے زیادہ افراد کو ٹھونس دیا گیا تھا۔ لہذا ایردوآن نے جلدی میں معافی کی تجویز پیش کی۔ اس طرح ایک لاکھ کے قریب قیدیوں کو رہا کر دیا گیا اور سیاسی اپوزیشن کے قیدیوں کو اکیلے رہنے دیا گیا۔رکن پارلیمنٹ کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس کو معافی کا نام نہیں دے سکتے ،، یہ ایک بے رحمانہ استبدادی معاملہ تھا۔ یہاں تک کہ موجودہ قیدیوں کے اہل خانہ کو بھی نظر انداز کر کے انہیں اذیت میں مبتلا کیا گیا۔ کرونا وائرس کے احتیاطی اقدامات کے باعث یہ لوگ جیلوں میں ملاقات نہیں کر سکتے۔ اسی طرح ان گھرانوں کے افراد کو سنگ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معافی سے دور رکھا گیا۔اولو نے واضح کیا کہ اس معافی میں چوروں، اغوا کاروں اور مافیا کے لوگوں کو شامل کیا گیا۔ ان مجرموں نے معافی سے فائدہ اٹھایا۔ ان میں سے بعض نے تو رہائی کے بعد نئے جرائم کا بھی ارتکاب کیا اور پھر سے جیلوں میں واپس آ گئے ،،، تاہم سیاسی قیدی ابھی تک سلاخوں کے پیچھے سڑ رہے ہیں۔ ان میں ماں یا باپ ہیں جو اپنے بچوں کے ساتھ ہیں۔ ان کے علاوہ مریض اور عمر رسیدہ افراد بھی ہیں۔ وبا پھیلنے کے باوجود ان سب کو رحم کھائے بغیر بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا ہے۔

موضوعات:



کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…