کابل ( آن لائن ) کابل میں میں اسپتال پر دہشت گرد حملے کے بعد خاتون نے 20 نومولود بچوں کو دودھ پلانے کی ذمہ داری سنبھال لی۔تفصیلات کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں ایک اسپتال پر ہونے والے حملے کے بعد خاتون نے 20 نومولود بچوں کو دودھ پلانے کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔رواں ہفتے حملہ آوروں نے کارروائی کے دوران نومولود بچوں، نرسوں اور خواتین کو قتل کر دیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق فیروزہ یونس عمر نے ان بچوں کو دودھ پلانے کی ذمہ داری سنبھالی ہے جن کی مائیں اس واقعے میں جاں بحق ہو گئی تھی۔اس واقعے کے بعد کئی افسوسناک کہانیاں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ کابل کے میٹرنٹی اسپتال پر دہشت گرد حملے میں ایک ایسا بچہ بھی جاں بحق ہو ا جو سات سال کی دعاؤں کے بعد ماں کی گود میں آیاتھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ستائیس سالہ زینب نے بتایا کہ اس نے اپنے بچے کے لیے سات سال دعائیں کیں، منگل کی صبح وہ پیدا ہوا تو اس کا نام آمید رکھا۔زینب نے بتایا کہ بچے کی پیدائش کے بعد وہ اپنے آبائیعلاقے بامیان جانے کی تیاری کر رہے تھے کہ تین افراد پولیس اہل کاروں کے بھیس میں میٹرنٹی وارڈ میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ جاں بحق ہونے والے بچے کی ماں نے بتایا کہ فائرنگ سے بچہ جاں بحق ہو گیا جسے دنیا میں آئے صرف چار گھنٹے ہوئے تھے۔کابل میں جس میٹرنٹی اسپتال پر حملہ کیا گیا اسے ڈاکٹروں کی رفاہی تنظیم ڈاکٹرز ود آئوٹ بارڈرز چلاتی ہے۔پاکستان میں کئی سیاستدانوں نے کابل، افغانستان میں بچوں اور عورتوں پر ہونے والے بم دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے۔اور کہا ہے کہ ایک ایسے وقت پر جب افغانستان سمیت پوری دنیا کورونا وبا سے پھیلنے والی عالمی وبا سے نبرد ا?زما ہے سفاکانہ حملے انسانیت کی توہین ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے ایک مذہمتی بیان میں انھوں نے کہا کہ وہ کابل میں دو مختلف واقعات میں زچگی والی خواتین، نومولود بچوں، جنازہ میں اور ہیلتھ ورکرز پر رمضان المبارک کے مقدس اور بابرکت مہینے میں حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، جنازوں کے شرکائ� ، میٹرنٹی وارڈز، معصوم بچوں پر حملے انتہائی وحشیانہ، سفاکانہ اور شیطانی عمل ہیں، جنگلوں میں بھی اصول ہوتے ہیں۔