اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کینیا،غربت کے باعث ماں نے بھوکے بچوں کو سلانے کے لیے پتھر پکادئیےواقعے نے حساس دل لوگوں کو جھنجھوڑ دیا،آٹھ بچوں کی بیوہ ماں کو ملک بھر سے امدادکا سلسلہ شروع

datetime 2  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیروبی (این این آئی)مشرقی افریقی ملک کینیا کی ایک مجبور ماں کی جانب سے بھوکے بچوں کو سلانے کے لیے پتھروں کو کھانے کے طور پر پکائے جانے کے واقعے نے حساس دل لوگوں کو جھنجھوڑ دیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق کینیا کے دوسرے بڑے شہر ممباسا کی ایک بیوہ ماں نے بھوک سے نڈھال اپنے 8 کم سن بچوں کو سلانے اور انہیں دھوکا دینے کی غرض سے ہانڈی میں پتھر ڈال کر اسے چولہے پر چڑھا دیا تاکہ

ان کے بچے اس آسرے میں رہیں کہ ان کی ماں ان کے لیے کھانا تیار کر رہی ہیں اور وہ اسی انتظار میں سو جائیں۔اپنی نوعیت کے اس پہلے واقعے کو سنتے ہی کئی حساس دل لوگ آشکار ہوگئے اور ایک پڑوسی کی مدد سے بچوں کے لیے پتھر پکانے والی ماں کو کینیا بھر سے لوگوں نے امداد بھجوادی۔8 بچوں کی بیوہ ماں پنینا بہتی کٹساؤ نے اس وقت پتھروں کو پکایا جب ان کے بچے بھوک سے نڈھال ہونے کے بعد ان سے کھانا طلب کر رہے تھے مگر ان کے پاس انہیں کھلانے کو کچھ نہ تھا تو انہوں نے بچوں کو دھوکا دینے کی غرض سے پتھروں کو ہانڈی میں پکانا شروع کیا۔ مذکورہ خاتون کے شوہر گزشتہ سال دہشت گردوں کی جانب سے مارے گئے تھے، جس کے بعد خاتون گھروں میں کام کرکے گزر سفر کر رہی تھیں۔بیوہ خاتون گھر گھر جاکر کپڑے دھوتی تھیں اور اس سے ہونے والی کمائی سے اپنے گھر کے اخراجات چلاتی تھیں مگر کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن نافذ ہونے کی وجہ سے ان کا کام رک گیا اور ان کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔بیوہ خاتون بجلی اور پانی کی سہولت کے بغیر والے 2 کمروں کے گھر میں رہتی ہیں اور انہوں نے 30 اپریل کو جب ہانڈی میں پتھر پکائے تو ان کے بچوں نے کھانے میں تاخیر ہونے پر رونا شروع کیا تو ایک پڑوسی خاتون یہ جاننے کے لیے ان کے گھر آئیں کہ ان کے بچے اتنا کیوں رو رہے ہیں۔پڑوسی خاتون نے ہی میڈیا سمیت دیگر افراد کو مطلع کیا کہ بیوہ خاتون نے بچوں کو سلانے کے ہانڈی میں پتھر پکائے۔واقعے کی بات باہر آنے کے بعد بیوہ خاتون نے کینیا کے ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے پاس پتھر پکاکر بچوں کو آسرے پر سلانے کے لیے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں تھا۔انہوں نے بتایا کہ بچوں نے ہانڈی چڑھانے کے بعد متعدد بار ان سے کھانے کے حوالے سے دریافت بھی کیا اور پوچھا کہ وہ کیا تیار کر رہی ہیں، تاہم وہ بچوں کے سوالوں پر خاموش رہیں، کیوں کہ انہیں پتہ تھا کہ درحقیقت وہ کچھ نہیں پکا رہیں۔بیوہ خاتون نے بتایا کہ پڑوسی خاتون نے ان کی مدد کی اور انہوں نے دیگر افراد کو بھی واقعے سے متعلق بتایا جب کہ انہوں نے انہیں موبائل پر اکاؤنٹ بھی کھول کر دیا جس پر کینیا بھر سے لوگوں نے پیسے بھیجنا شروع کردیے ہیں۔بیوہ خاتون نے کینیا بھر سے مدد ہونے کو معجزہ قرار دیا اور پڑوسی خاتون سمیت ان تمام افراد کا شکریہ بھی ادا کیا، جنہوں نے ان کی مدد کی۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…