برلن(این این آئی)جرمن شہر ہامبرگ میں ایک انٹیلی جنس ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں 30 کے قریب مساجد اور ثقافتی مراکز لبنانی حزب اللہ ملیشیا کے قضے میں ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسی نے نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس وقت جرمنی میں تقریبا 30 معروف ثقافتی ادارے اور مساجد موجود ہیں جہاں پر حزب اللہ کے حمایت یافتہ یا تنظیم کے مقرر کردہ ایجنٹ کام کررہے ہیں۔
جرمن انٹیلی جنس حکام کی تیار کردہ 282 صفحات پر مشتمل دستاویز اور دیگر جرمن اطلاعات کے مطابق جرمنی میں حزب اللہ کے 1050 مددگار اور ممبر موجود ہیں۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ثقافتی مراکز کا کام فنڈ اکٹھا کرنا ہے۔ ان مراکز کو حزب اللہ کے ایجنٹ باہمی رابطوں اور ملاقاتوں کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ یہ ثقافتی مراکز جرمنی میں موجود لبنانیوں کی حزب اللہ کے ساتھ قربت بڑھانے اور انہیں لبنان کے ساتھ جوڑنے کی مہم چلائی جاتی ہے۔ صرف ہامبرگ شہر میں حزب اللہ کے 30 اہم حامی کام کررہے ہیں۔جرمن انٹیلیجنس کے اضافی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جرمنی میں حزب اللہ کے کارکن بیروت میں ملیشیا کے صدر دفاتر کو رقم بھیج رہے ہیں۔ہیمبرگ انٹیلیجنس رپورٹ میں جرمنی کو ہدف بنائے جانے والے سیکیورٹی خطرات کی ایک لمبی فہرست شامل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حزب اللہ کی طرف سے امریکا ، کینیڈا ، برطانیہ ، عرب لیگ ، نیدرلینڈ اور اسرائیل کوحملہ کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔جرمنی کی حکومت نے واضح کیا ہے کہ لبنانی شیعہ ملیشیا اور ایران نواز گروہ حزب اللہ کو بلیک لسٹ کرنے کا فیصلہ امریکی دبائو کے تحت نہیں کیا گیا۔جرمن حکومت کے ایک عہدیدار نے عرب ٹی وی کو بتایاکہ لبنانی حزب اللہ پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کے لیے امریکا کا کوئی دبائو نہیں تھا۔جرمن عہدیدار نے اس نے جرمنی کی سرزمین پر موجود حزب اللہ عناصر کے خلاف ممکنہ اقدامات کے بارے میں بھی کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا اور کہا فی الحال وہ اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتے کہ آیا جرمنی میں موجود حزب اللہ کے عناصر کے خلاف مہم شروع کی جائے گی یا نہیں۔