سٹاک ہوم(مانیٹرنگ ڈیسک) اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے بتایا ہے کہ2019 میں دنیا بھر کے ملکوں نے اپنی اپنی افواج اور اسلحہ خریدنے پر کل 1.9 ٹریلین ڈالر خرچ کیے۔ دفا عی اخراجات میں یہ سن 2018 کے مقابلے میں 3.6 فیصد کا اضافہ ہے۔ سن 2010 کے بعد کسی بھی ایک سال میں فوجی ساز و سامان کی خریداری میں یہ سب سے زیادہ اضافہ ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق
یہ اعداد و شمار اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ(سپری)کی پیر ستائیس اپریل کو جاری ہونے والی رپورٹ میں بتائے گئے ۔ امریکا نے گزشتہ برس فوجی ساز و سامان کی خریداری پر سب سے زیادہ 732 بلین ڈالر خرچ کیے۔ اسلحے کی خریداری میں چین دوسرے نمبر پر ہے جبکہ بھارت تیسرے نمبر پر۔ سپری نے البتہ توقع ظاہر کی کہ عالمی وبا کے تناظر میں رواں سال عسکری اخراجات میں کمی دیکھی جا سکتی ہے۔ سپری کی رپورٹ مطابق بھارت یہ رقم پاکستان اور چین کے خطرات کے پیش نظر خرچ کرتا جارہا ہے ۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ 2 ایشیائی ممالک دفاع پر رقم خرچ کرنے کے معاملے میں ٹاپ تین کی پوزیشن پر آئے ہیں ۔ دفاعی نظام کے حوالے سے دنیا کا روس سے تیسرا بڑا ملک ہونے کا اعزاز چھن گیا ہے ،چوتھے نمبر پر آگیا ہے جس نے 65 اعشاریہ ایک ارب ڈالر اس مد میں خرچ کیے۔ سعود عرب دفاعی لحاظ سے دنیا کا پانچوں بڑا ملک بن گیا ہے جس نے دفاعی اخراجات کی مد میں 61 اعشاریہ 9 ارب ڈالر ہیں۔ایشیا اور اوشنیا (آسٹریلیا، نیوزی لینڈ) نے مجموعی طور پر 2019 میں دفاع کی مد میں 523 ارب ڈالر کے اخراجات کیے جن میں پاکستان کا حصہ 10 اعشاریہ 3 ارب ڈالر ہے۔