اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا وائرس لیبارٹری میں بنایا گیا تاکہ اس کی مدد سے دنیا کی آبادی کو کنٹرول کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے لوگ بہت سی بری چیزیں تیار کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کورونا وائرس چین سے نہیں آیا، یہ جھوٹ ہے اس لیے انہیں چمگادڑ اور سانپ کھانے پر الزام نہ دیں۔
یہ وائرس فائیو جی ٹاورز کی ٹیسٹنگ کے دوران خاص مقصد کیلئے چھوڑا گیا ہے۔یاد رہے کہ اس تصور کا منبع امریکی ادارہ صحت کی وہ رپورٹ ہے جس میں کہا گیا کہ براعظم افریقا میں جہاں فائیو جی ٹیکنالوجی نہیں پہنچ سکی، اب تک کورونا سے محفوظ ہے۔ برطانیہ سمیت دیگر مغربی ممالک میں سوشل میڈیا پر افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ فائیو جی اور ریڈیو سگنل بھی کورونا وائرس کو پھیلانے کا کام کر رہے ہیں۔ ایسی افواہیں پھیلنے کے بعد برطانیہ کے متعدد شہروں میں لوگوں نے فائیو جی ٹاورز کو ہی آگ لگادی۔برطانوی نشریاتی ادارےکے مطابق سوشل میڈیا پر فائیو جی کے حوالے سے غلط افواہیں پھیلنے کے بعد مشتعل افراد نے مبینہ طور پر برطانیہ کے متعدد شہروں میں فائیو جی ٹاورز کو آگ لگادی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ تاحال فائیو جی ٹاورز کو آگ لگائے جانے کے واقعات سے متعلق اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ انہیں کس نے آگ لگائی، تاہم یہ واقعات سوشل میڈیا پر افواہوں کے بعد پیش آئے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایگ برتھ، برمنگھم، لورپول اور میلنگ میں موجود فائیو جی ٹاورز کو آگ لگائی گئی اور ان ٹاورز کو آگ لگائے جانے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوگئیں۔رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر فائیو جی ٹاورز کو آگ لگائے جانے کی ویڈیوز اصلی ہیں، تاہم اس بات کی تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ ٹاورز کو آگ کیسے لگی؟فائیو جی ٹاورز کو آگ لگنے کے واقعات کے بعد وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے بھی اپنی ٹوئٹ میں اس بات کی وضاحت کی کہ کورونا کے پھیلا میں فائیو جی کا کوئی کردار نہیں۔