جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

برطانیہ کا یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد نیا امیگریشن سسٹم جاری کرنے کا اعلان،کن لوگوں کو ویزوں کیلئے ترجیح دی جائیگی؟پڑھئے تفصیلات

datetime 20  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (این این آئی)برطانیہ نے یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد کے لیے پوائنٹس پر مشتمل نیا امیگریشن سسٹم جاری کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت یورپ سے سستی لیبر پر انحصار کو کم کرنے کی پالیسی اپنائی جائے گی۔نئے امیگریشن منصوبے کے تحت برطانیہ ویزوں کے لیے دنیا بھر سے ہنرمند افراد کو ترجیح دے گا۔

خیال رہے کہ 2016 میں یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے ہونے والے ریفرنڈم میں یورپ سے بڑی تعداد میں برطانیہ آنے والے تارکین وطن کے ایشو نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ حکومت کا پالیسی دستاویز میں کہنا تھا کہ ہمیں یورپ سے سستی لیبر پر انحصار کرنے کے بجائے ٹیکنالوجی پر سرمایہ کاری اور آٹومیشن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امیگریشن کا نیا نظام یکم جنوری 2021 سے لاگو ہوگا۔ نئے نظام کے تحت مخصوص ہنر، قابلیت، تنخواہ یا پیشے کے لیے پوائنٹس دیے جائیں گے اور ویزا ان ملے گا جن کے پاس کافی پوائنٹس ہوں گے۔ اس میں یورپی اور غیر یورپی شہریوں میں کوئی تفریق نہیں برتی جائے گی۔نئے نظام کے تحت برطانیہ میں کاروبار کے لیے ضوابط میں بہت زیادہ تبدیلیاں لائی جائیں گی۔اس میں ملازمت دینے والوں سے کہا گیا ہے کہ وہ یورپ سے ’سستی مزدوری‘ پر انحصار نہ کریں۔ خیال رہے کہ 2004 میں سابق کمیونسٹ ریاستوں کی یورپی یونین میں شمولیت کے بعد تارکین وطن کی بڑی تعداد برطانیہ آئی اور کاروبار کو سستی لیبر مہیا ہوئی۔برطانیہ کے وزیر داخلہ پریٹی پٹیل کے مطابق نئے ’پوائنٹس بیسڈ سسٹم‘ میں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ برطانیہ آنے کے لیے ویزا ان افراد کو ملے جن کے پاس ملک اور ملک کی معیشت کو درکار مہارت ہو۔

بعض کاروباری گروپوں کا کہنا ہے کہ بہت سی کاروباری فرم تارکین وطن مزدوروں پر انحصار کرتے ہیں اور انہوں نے خبردار کیا ہے کہ فصلیں اگانے، مریضوں کی تیمارداری اور گھریلو ملازمین کے لیے ملک میں کارکن ناکافی ہیں۔وزارت داخلہ کے مطابق 31 دسمبر 2020 کے بعد جب برطانیہ اور یورپی یونین کی آزادانہ نقل و حرکت ختم ہو جائے گی تو یورپی یونین یا غیر یورپی ممالک سے برطانیہ آنے والے شہریوں کے ساتھ یکساں انداز میں پیش آیا جائے گا۔

برطانوی محکمہ داخلہ کے مطابق مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی ( ایم اے سی) کی جانب سے کم سے کم تنخواہ کے حوالے سے دیے گئے مشورے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ ایم اے سی ایک آزاد باڈی ہے جو حکومت کو مشورتے دیتی ہے۔ ایم اے سی نے ہنر مند تارکین وطن کی کم سے کم تنخواہ 30 ہزار پاؤنڈز سے کم کر کے 26 ہزار 600 پاؤنڈز کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ہنر مند تارکین وطن کو برطانوی ویزے کے حصول کے لیے مقرر کردہ معیار پر پورا اترنا ہوگا جس میں انگریزی بولنے کی صلاحیت اور ملازمت کے لیے آفر لیٹر کی موجودگی بھی شامل ہیں۔محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ اس نظام کے تحت کم ہنر مند افراد کے برطانیہ میں داخلے کے لیے کوئی مخصوص اینٹری روٹ نہیں ہوگا۔ حکومت توقع کر رہی ہے کہ یہ عمل تارکین وطن کی تعداد کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔حکومت کا پالیسی دستاویز میں کہنا تھا کہ ہمیں یورپ سے سستی لیبر پر انحصار کرنے کے بجائے ٹیکنالوجی پر سرمایہ کاری اور آٹومیشن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…