بیجنگ (این این آئی)چین کی ایک خاتون سائنسدان نے کہا ہے کہ ملک میں قیامت برپا کرنے والے کورونا وائرس کا درجہ حرارت کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ہی یہ وائرس کم زور پڑنا شروع ہوجائے گا۔چینی میڈیکل ایسوسی ایشن وابستہ محققہ تانگ چن نے بتایا کہ کرونا وائرس اور اس کے نتیجے میں پھیلنے والی بیماری کا موسمی تغیرات کیساتھ تعلق ہے۔
درجہ حرارت میں کمی کرونا وائرس میں اضافے جبکہ درجہ حرارت میں اضافہ اسے متاثر کرے گا۔تانگ چن نے مزید کہا کہ جب بھی درجہ حرارت بڑھتا ہے تو وائرس اپنی طاقت کھو دیتا ہے ، اور درجہ حرارت 56 ڈگری سینٹی گریڈ بہترین ہے جس میں کورونا کی سرگرمی مضبوطی اور تیزی سے کم ہوتی ہے۔دیگر محققین بھی یہ امکان ظاہر کررہے ہیں کہ وائرس سے ہونے والی بیماری کا پھیلاؤ سال کے گرم ترین مہینوں کے قریب آنے کے ساتھ ہی کم ہوجائے گا۔ چینی حکام نے بتایا کہ ہے کہ کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار آٹھ سو ہو گئی جبکہ کم از کم 70،500 افراد ، جن میں چین کی اکثریت ہے متاثر ہوئے تھے۔چین کے باہر ، فلپائن ، ہانگ کانگ ، جاپان ، فرانس اور تائیوان میں پانچ اموات ریکارڈ کی گئیں اور متاثرین کی تعداد لگ بھگ تیس ممالک اور خطوں میں 800 کے قریب بتائی جاتی ہے۔ادھر عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹائڈروس اذانم گیبریوس نے پیر کی شام صحافیوں کو بتایا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ نیا ظہور پذیر کورونا وائرس دوسرے کورونا وائرس خاص طور پر سارس اور میرس کی طرح مہلک نہیں ہے۔چین میں 44000 کیسوں پر محیط وبائی امراض کے مطالعہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 80 فیصد سے زیادہ مریض ٹھیک ہو گئے ہیں۔