واشنگٹن( آن لائن )ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلی ترجیحی اہداف کے مقابلے میں سی آئی اے کو ہدایت کی تھی کہ وہ اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن کے بیٹے کو تلاش کر کے ماریں۔پینٹاگون حکام کا کہنا ہے کہ ہم نے دونلڈ ٹرمپ کو ایسے لوگوں کی فہرست فراہم کی جن سے خطرات بہت زیادہ ہو سکتے ہیں۔
لیکن ٹرمپ کو صرف ایک نام کے بارے میں پتہ تھا اور ان کا کہنا تھا کہ سی ا ٓئی اے سب سے پہلے اسے تلاش کر کے مارے۔حکام کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے انہیں القائدہ اور البغدادی گروپ کے اعلی حکام کے بارے میں بتایاتھا کہ سی آئی اے کا اگلا نشانہ وہ ہو سکتے ہیں لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے صرف ایک شخص کا نام لیا اور وہ تھا اسامہ بن لادن کا بیٹا حمزہ بن لادن۔ جب ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر بنے تھے تو پینٹاگون نے انہیں ایسے لوگوں کی فہرست فراہم کی تھی جس میں انہوں نے ان لوگوں کے بارے میں بتایا تھا جو امریکہ دشمن ہیں اور وہ ان کے نشانے پر موجود ہیں۔یا درہے کہ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ نے ایک فضائی حملے میں اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن کو مار دیا تھا ۔لیکن اس کے بارے میں کسی قسم کی کوئی سازش یا کسی حملے میں ملوث ہونے کی اطلاعات کسی کو نہیں تھیں۔واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے ہر لمحہ کوشش کی جاتی ہے اس کا کوئی دشمن زندہ نہ رہے۔اس کی مثال ہمیں جنرل قاسم سلیمانی کی موت سے ملتی ہے۔
امریکہ نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ایک فضائی حملے میں مار دیا تھا جس کے بعد ایران اور امریکہ میں جنگ کا ماحول بن گیا تھا۔اسی بارے میں بات کرتے ہوئے پینٹاگون حکام کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ملک کی سلامتی کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں اور وہ فیصلے بھی قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے کرتے ہیں۔ اسی لئے انہوں نے اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن کو مارنے کا حکم جاری کیا تھا کیونکہ ان کے مطابق امریکہ کو اس سے خطرہ ہو سکتا تھا۔