تہران( آن لائن )ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کی طرف سے عاید کردہ اقتصادی پابندیوں کے تباہ کن اثرات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی پابندیوں اور پچھلے دو سالوں میں تیل اور ہارڈ کرنسی کی کمی کے باعث تہران کو 200 ارب ڈالر کا نقصان ہوا روحانی نے
ایک تقریر میں کہا کہ اس رقم میں تیل کی فروخت کے ساتھ ساتھ بیرونی کریڈٹ میں 100 ارب ڈالرکی رقم بھی شامل ہے۔روحانی نے پابندیوں کے اثرات اور انتہائی امریکی دبا کی پالیسی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ “فی الحال ہم بدترین قسم کی پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ خوراک اور پانی زندگی کی بنیادی ضروریات ہیں اور کے بغیر کوئی زندہ نہیں رہ سکتا چاہے وہ کتنا ہی مضبوط اور طاقتور کیوں نہ ہو”۔ ایرانی صدر نے اپنے انتخابی وعدوں کو پورا کرنے میں اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اس کا یہ جواز پیش کیا تھا کہ جب میں نے عوام سے وعدے کیے تھے اس وقت امن تھا اور آج ملک حالت جنگ میں ہے۔صدر روحانی کا کہنا تھا کہ جو لوگ حکومت پر تنقید کرتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ ہمارے موجودہ حالات 3 سال پہلے کی طرح نہیں ہیں۔ ہم اس وقت لڑائی کی حالت میں ہیں۔روحانی نے ٹوکیو کے اپنے حالیہ دورے کے دوران تہران کی واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادگی کا اظہار کیا تھا لیکن انہوں نے پابندیاں ختم کرنے پر اصرار کیا جبکہ ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ کسی بھی مذاکرات کی مخالفت کی تھی۔