نئی دہلی(این این آئی)اقلیتوں کے خلاف غیر انسانی سلوک، تشدد اور جھوٹے الزامات پر قتل کے حوالے سے متعدد عالمی تنظیمیں تشویش کا اظہار کرچکی ہیں۔خود کو دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک کہلوانے والے بھارت میں برسر اقتدار ہندو انتہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی
حکومت میں سال 2019 بھی مذہبی اقلیتوں کے لیے دشواریوں کا سال ثابت ہوا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس سال اپریل میں بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات بھی منعقد ہوئے جس میں ایک مرتبہ پھر ہندو انتہا پسند فتح یاب ہوئے اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اپنا اقتدار بچانے میں کامیاب رہے۔بھارت میں جب سے بی جے پی برسر اقتدار آئی ہے بھارت کا منظر نامہ ایک ہندو غلبے کے زیر اثر معاشرہ بن چکا ہے جہاں اقلیتوں کو آئے روز جبر و ستم یا تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔گزشتہ برس کی طرح اس برس بھی اونچی ذات کے جنونی ہندوؤں کی جانب سے نچلی ذات کے ہندوؤں، مسیحوں اور مسلمانوں کے خلاف تعصب اور بدسلوکی کے متعدد واقعات سامنے آئے۔رواں برس اس حوالے سے انتہا پسندی کا ایک مظاہرہ اس وقت دیکھنے کو ملا جب مہاتما گاندھی کے 150ویں یوم پیدائش کے موقع پر بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں ان کی استھی (باقیات) ایک یادگار سے چوری کرلی گئیں تھیں۔بھارت میں اقلیتوں کے خلاف روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک، تشدد اور جھوٹے الزامات کے تحت قتل جیسے انتہائی قدم اٹھائے جانے کے واقعات کے بعد کئی عالمی تنظیمیں تشویش کا اظہار کرچکی ہیں