جمعہ‬‮ ، 13 جون‬‮ 2025 

بھارت میں متنازع قانون کیخلاف غیر مسلم بھی سراپا احتجاج ،پارسی اور ہندو شہریوں نے تعصب پر مبنی سیکولر شناخت کیخلاف اور ہٹلر کا قانون قرار دیدیا

datetime 26  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (اے ایف پی) بھارت میں نئے شہریت قانون کیخلاف اپنے غم وغصے کے اظہار کے لئے دسیوں ہزاروں افراد سڑکوں پر موجود ہیں، مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون مسلم کمیونٹی کیخلاف تعصب پر مبنی ہے۔

اس قانون کیخلاف مظاہرے کرنے والوں میں صرف مسلمان ہی شامل نہیں بلکہ اس کیخلاف مظاہرہ کرنے والوں میں بڑی تعداد ہندوؤں، نچلی ذات کے دلت اور پارسیوں کی بھی ہے جو مسلمانوں کیساتھ یکجتہی کا اظہار کررہے ہیں اور اس کی مذمت کررہے ہیں۔احتجاج میں شامل ایک پارسی نوجوان کیری نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس قانون نے بھارت کی سیکولر شناخت کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں، 29سالہ مانسی خود ہندوہیں تاہم نئے متنازع قانون کی مذمت کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ اقلیتوں کے تحفظ کیلئے کھڑا ہونا ہم سب کی ذمہ داری ہے،دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر نندنی کا کہنا ہے کہ ہم مسلمان برادری کیساتھ کھڑے ہیں، 20سالہ پراناو کا کہنا ہے کہ بی جے پی بھارت میں مسلمانوں کیساتھ وہی سلوک کررہی ہے جو ہٹلر نے یہودیوں کیساتھ کیا۔بھارت میں نئے متنازع شہریت قانون کے تحت مسلمانوں کے علاوہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے دیگر 6 مذاہب کے لوگوں کیلئے بھارتی شہریت کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔2014ء سے اقتدار میں آنے والے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کیلئے اس نئے قانون کیخلاف احتجاج اب تک کا سب سے بڑا چیلنج ہے جس میں کم از کم 25 افراد مارے جاچکے ہیں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی نے نئی دہلی میں منگل کے روز شریک 5 مظاہرین سے بات چیت کی۔32 سالہ کیرسی ایک پارسی ہے اور ٹیکنالوجی سیکٹر میں کام کرتا ہے، وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبہ کی کال پر ہونے والے احتجاج میں شامل تھا، انہوں نے اپنا مختصر نام کیرسی بتایا اور کہا کہ وہ شدید پریشان ہیں کیوں کہ بھارت کی سیکولر شناخت کی بنیاد کو اس سے پہلے کبھی اس طرح سے نہیں ہلایا گیا تھا۔

اس نے بتایا کہ ہمارے آئین کی بنیاد سیکولر ہے، اس میں مختلف نظریہ اور مذاہب اور رنگ ونسل سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں، ہمارے معاشرے میں مختلف لسانی،معاشرتی اور ثقافتی مفادات موجود ہیں اور یہی ہماری ملک کی اصل روح ہے جو اسے دیگر ممالک سے جدا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نئے قانون سے جتنا خطرہ آج ملک کو ہے اس سے پہلے نہیں تھا۔ 29 سالہ مانسی کا تعلق ہندوئوں کی اعلیٰ ذات سے ہے، وہ امریکا میں رہائش پذیر ہیں اور اس وقت اپنے والد کے ساتھ چھٹیاں گذارنے کیلئے نئی دہلی میں ہیں،انہوں نے بتایا کہ ماضی میں بھی متنازع قانون سازی کی جاتی رہی ہے لیکن اس مرتبہ شہریت کے حق کو ہی ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ جمہوریت کی بنیاد ہوتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیان کی قدیم مسجد


ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…