بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

بھارت میں متنازع قانون کیخلاف غیر مسلم بھی سراپا احتجاج ،پارسی اور ہندو شہریوں نے تعصب پر مبنی سیکولر شناخت کیخلاف اور ہٹلر کا قانون قرار دیدیا

datetime 26  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (اے ایف پی) بھارت میں نئے شہریت قانون کیخلاف اپنے غم وغصے کے اظہار کے لئے دسیوں ہزاروں افراد سڑکوں پر موجود ہیں، مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون مسلم کمیونٹی کیخلاف تعصب پر مبنی ہے۔

اس قانون کیخلاف مظاہرے کرنے والوں میں صرف مسلمان ہی شامل نہیں بلکہ اس کیخلاف مظاہرہ کرنے والوں میں بڑی تعداد ہندوؤں، نچلی ذات کے دلت اور پارسیوں کی بھی ہے جو مسلمانوں کیساتھ یکجتہی کا اظہار کررہے ہیں اور اس کی مذمت کررہے ہیں۔احتجاج میں شامل ایک پارسی نوجوان کیری نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس قانون نے بھارت کی سیکولر شناخت کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں، 29سالہ مانسی خود ہندوہیں تاہم نئے متنازع قانون کی مذمت کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ اقلیتوں کے تحفظ کیلئے کھڑا ہونا ہم سب کی ذمہ داری ہے،دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر نندنی کا کہنا ہے کہ ہم مسلمان برادری کیساتھ کھڑے ہیں، 20سالہ پراناو کا کہنا ہے کہ بی جے پی بھارت میں مسلمانوں کیساتھ وہی سلوک کررہی ہے جو ہٹلر نے یہودیوں کیساتھ کیا۔بھارت میں نئے متنازع شہریت قانون کے تحت مسلمانوں کے علاوہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے دیگر 6 مذاہب کے لوگوں کیلئے بھارتی شہریت کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔2014ء سے اقتدار میں آنے والے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کیلئے اس نئے قانون کیخلاف احتجاج اب تک کا سب سے بڑا چیلنج ہے جس میں کم از کم 25 افراد مارے جاچکے ہیں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی نے نئی دہلی میں منگل کے روز شریک 5 مظاہرین سے بات چیت کی۔32 سالہ کیرسی ایک پارسی ہے اور ٹیکنالوجی سیکٹر میں کام کرتا ہے، وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبہ کی کال پر ہونے والے احتجاج میں شامل تھا، انہوں نے اپنا مختصر نام کیرسی بتایا اور کہا کہ وہ شدید پریشان ہیں کیوں کہ بھارت کی سیکولر شناخت کی بنیاد کو اس سے پہلے کبھی اس طرح سے نہیں ہلایا گیا تھا۔

اس نے بتایا کہ ہمارے آئین کی بنیاد سیکولر ہے، اس میں مختلف نظریہ اور مذاہب اور رنگ ونسل سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں، ہمارے معاشرے میں مختلف لسانی،معاشرتی اور ثقافتی مفادات موجود ہیں اور یہی ہماری ملک کی اصل روح ہے جو اسے دیگر ممالک سے جدا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نئے قانون سے جتنا خطرہ آج ملک کو ہے اس سے پہلے نہیں تھا۔ 29 سالہ مانسی کا تعلق ہندوئوں کی اعلیٰ ذات سے ہے، وہ امریکا میں رہائش پذیر ہیں اور اس وقت اپنے والد کے ساتھ چھٹیاں گذارنے کیلئے نئی دہلی میں ہیں،انہوں نے بتایا کہ ماضی میں بھی متنازع قانون سازی کی جاتی رہی ہے لیکن اس مرتبہ شہریت کے حق کو ہی ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ جمہوریت کی بنیاد ہوتی ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…