سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے مسلط کر دہ فوجی محاصر ہ اتوار کو مسلسل140 ویں روز بھی جاری رہا جس کی وجہ سے وادی کشمیر اور جموں اور لداخ خطوں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں لوگ شدید مشکلات سے دوچارہیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق وادی کشمیر میں دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاں بدستور نافذ ہیں اورلوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔
مقبوضہ علاقے کے چپے چپے پربڑی تعداد میں بھارتی فوجی تعینات ہیں جبکہ پری پیڈ موبائل فون ، ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ سروسز بدستور معطل ہیں جس کی وجہ سے لوگ ایکدوسرے سے رابطہ نہیں کرسکتے۔صبح کے وقت کچھ دیر کیلئے دکانیں کھولی جاتی ہیں تاکہ لوگ اشیائے ضروریہ خرید سکیں ۔ دفاتر اور تعلیمی ادارے عملے اور طلباء سے خالی ہیں۔ کشمیر یوں نے5اگست کے بھارتی اقدامات کے خلاف سول نافرمانی جاری رکھی ہوئی ہے اور وہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور اس کی دوحصوں میں تقسیم کو کسی صورت قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔دریں اثناء بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی طرف امریکی کانگریس کی کمیٹی میں پریمیلا جیاپال کی شمولیت کے بعد اس کے ساتھ طے شدہ ملاقات منسوخ کرنے پرامریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ممکنہ صدارتی امیدوار سینٹربرنی سینڈرز اورلزبتھ ویرن سمیت کئی امریکی ارکان کانگریس بھارتی نژاد امریکی رکن کانگریس پریمیلا جیاپال کی حمایت میں سامنے آگئے ہیں۔ سینٹر سینڈرز، الزبتھ ویرن اوردیگر ارکان کانگریس نے جیاپال کی حمایت کے لیے ٹویٹس کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر امریکی ارکان کانگریس کی آواز کو دبانا چاہتے ہیں ۔ پریمیلا جیاپال نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر6دسمبر کو کانگریس میں ایک قرارداد پیش کی تھی اوروہ مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی فوجی محاصرے اوردیگر پابندیاں عائد کرنے پر مسلسل بھارت کو تنقید کا نشانہ بنارہی ہیں۔