اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیرمحمد کی بھارت میں مظاہرین پرتشدد کی شدید مذمت،عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق انکا کہنا ہے70سال سے بھارتی ساتھ رہ رہے تھے، ترمیم کی کیا ضرورت تھی؟
افسوس ہوتا ہے کہ وہ بھارت جو جمہوریت کا سب سے بڑا دعویدار ہے، اس میں مسلمانوں کو شہریت سے محروم کیا جا رہا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے۔دوسری جانب بھارتی مسلمانوں نے کہاہے کہ اْن کو بھارتی مسلمان ہونے پر شرمندہ محسوس کروایا جا رہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق بھارت میں شہریت سے متعلق متنازع قانون کے خلاف احتجاج کی لہر کئی ریاستوں تک پھیل گئی ہے، بھارتی ریاستوں کی سڑکیں میدان جنگ کا منظر پیش کر رہی ہیں۔یہ احتجاج کم ہونے کے بجائے دِن بہ دِن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، اِسی احتجاج کی ایک ویڈیو گزشتہ روز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک بھارتی مسلمان کا کہناتھا کہ وہ ایک بھارتی مسلمان ہے اور اْس کو مسلمان ہونے پر اور بھارتی ہونے پر شرمندہ محسوس کروایا جا رہا ہے، مودی سرکار بھارت کے مسلمانوں کے صبر کا امتحان لے رہی ہے۔بھارتی مسلمان نے کہا کہ مسلمانوں کے صبر کے امتحان کے ساتھ ہی بھارت کے ہندوؤں کی شرم کا بھی امتحان ہے کہ جب ہم مسلمانوں سے ہماری شہریت لی جائے گی تو ہندو ہمارا ساتھ دیں گے یا پھر چْپ ہوکر سارا تماشہ دکھیں گے اور تالیاں بجائیں گے۔
بھارتی مسلمان نے اپنے ویڈیو پیغام میں بھارتی ہندوؤں سے اپیل کی کہ اگر آپ کو مودی سرکار کا مسلمانوں کی شہریت کے خلاف فیصلہ درست لگتا ہے تو آپ لوگ کھڑے ہوکر تالیاں بجائیں اور اگر آپ کو یہ فیصلہ غلط لگتا ہے تو آپ سڑکوں پر نکلیں اور اِس فیصلے کے خلاف احتجاج کریں۔بھارتی مسلمان نے کہا کہ احتجاج کرکے مودی سرکار کو یہ بتائیے کہ اْن کی یہ غْنڈہ گردی، یہ داداگری اور ڈرانا دھمکانا نہیں چلے گا کیونکہ اِس طرح سے بھارت ترقی نہیں کرسکے گا۔
واضح رہے کہ بھارت میں شہریت متنازع بل کے خلاف گزشتہ کئی دِنوں سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اور اِسی احتجاج کے دوران متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں جبکہ کئی افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔بی جے پی حکومت کے پیش کردہ بل کا مقصد سٹیزن شپ بل 1955میں تبدیلی کرنا ہے، جس کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے ان غیر قانونی، غیر مسلم شہریوں کو بھارتی شہریت دینا ہے جو 31 دسمبر 2014 یا اس سے قبل بھارت آگئے تھے۔