نئی دہلی (این این آئی)بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی بل کی منظوری کے بعد آسام سمیت دیگر ریاستوں میں پرتشدد مظاہروں کے پیش نظر امریکا اور برطانیہ نے اپنے شہریوں کے لیے سفری انتباہ جاری کردیا۔ گزرتے دن کیساتھ بھارت کی متعدد ریاستوں میں عوام اور انتظامیہ کے مابین جھڑپوں میں شدت آرہی ہے تاہم اب تک 2 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔
غیرملکی میڈیاکے مطابق بھارت کی لوک سبھا اور راجیا سبھا نے متنازع شہریت ترمیمی بل منظور کر لیا تھا جس کے بعد سے ملک بھر میں خصوصاً ریاست آسام میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور پولیس نے کرفیو نافذ کر کے مظاہرین کو گرفتار کرنا شروع کردیا۔مظاہرین کے مطابق بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے غیرمسلم تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے سے وہ ملازمتوں سے محروم ہوجائیں گے اور ان کی صدیوں پرانی ثقافت متاثر ہوگی۔ریاست آسام کے گوہاٹی میں گزشتہ رات سے کوئی قابل ذکر واقعہ پیش نہیں آیا جو مظاہرین کا مرکز ہے تاہم گزشتہ ایک ہفتے میں فائرنگ سے دو افراد ہلاک اور 26 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔آل آسام اسٹوڈنٹس یونین سے تعلق رکھنے والے سمججل بھٹاچاریہ نے بتایا کہ مذکورہ گروپ سڑکوں اور عدالتوں میں نئے قانون کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھے گا۔علاوہ ازیں بتایا گیا کہ نئے قانون کے خلاف دیگر چھوٹے چھوٹے مظاہرے ہوئے اور نئی دہلی میں سیکڑوں طلبہ نے مغربی بنگال کے ایک ریلوے اسٹیشن پر عمارتوں کو نذر آتش کردیا۔جنوب میں کیرالہ اور کرناٹک کے ساتھ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں بھی ریلیاں نکالی گئیں،واضح رہے کہ بھارتی کی مغربی بنگال، پنجاب، کیرالہ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے وزرائے اعلیٰ نے کہا ہے کہ وہ اس متنازع قانون پرعمل درآمد نہیں کریں گے۔یاد رہے کہ شہریت بل کا مقصد پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے چھ مذاہب کے غیرمسلم تارکین وطن ہندو، عیسائی، پارسی، سکھ، جینز اور بدھ مت کے ماننے والوں کو بھارتی شہریت کی فراہمی ہے،
اس بل کے تحت 1955 کے شہریت ایکٹ میں ترمیم کر کے منتخب کیٹیگریز کے غیرقانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت کا اہل قرار دیا جائے گا۔ بل کی کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں اور مذہبی جماعتوں کے ساتھ ساتھ انتہا پسند ہندو جماعت شیوسینا نے بھی مخالفت کی اور کہا کہ مرکز اس بل کے ذریعے ملک میں مسلمانوں اور ہندوؤں کی تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
بھارتی شہریت کے ترمیمی بل 2016 کے تحت شہریت سے متعلق 1955 میں بنائے گئے قوانین میں ترمیم کی جائے گی۔ بل کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل 3 پڑوسی ممالک سے بھارت آنے والے ہندوؤں، سکھوں، بدھ متوں، جینز، پارسیوں اور عیسائیوں کو بھارتی شہریت دی جائیگی۔ بل کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتوں اور شہریوں کا کہنا ہے کہ بل کے تحت غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش سے آنے والے ہندو تارکین وطن کو شہریت دی جائے گی، جو مارچ 1971 میں آسام آئے تھے اور یہ 1985 کے آسام معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔