ہفتہ‬‮ ، 06 ستمبر‬‮ 2025 

مقبوضہ کشمیر میں 128 روز بعد ایس ایم ایس سروس جزوی بحال شہری موبائل فون پر میسج صرف وصول کر سکیں گے لیکن کیا نہیں کر سکتے ؟ افسوسناک صورتحال

datetime 11  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سرینگر( آن لائن ) مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارت نے غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر رکھا ہے اور وادی میں 4 ماہ سے زائد عرصے کے بعد موبائل فون پر ایس ایم ایس جزوی طور پر بحال کر دی گئی ہے۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے

مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ ہے جس کے باعث مواصلاتی نظام، تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز مکمل طور پر بند ہیں۔فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق  مقبوضہ کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ سروس اب بھی معطل ہے جب کہ  چار ماہ بعد صرف اِنکمنگ ایس ایم ایس سروس بحال کر دی گئی ہے۔بھارتی حکام کے مطابق  مقبوضہ کشمیر میں شہری موبائل فون پر میسج وصول کر سکیں گے مگر اپنے موبائل فون سے اب بھی ایس ایم ایس نہیں بھیج سکیں گے۔یاد رہے کہ 14 اکتوبر کو بھی مقبوضہ کشمیر میں 72 روز سے بند موبائل فون سروس جزوی طور پر بحال کر دی گئی تھی جسے کچھ گھنٹوں بعد ہی واپس بند کر دیا گیا تھا جب کہ وادی میں انٹرنیٹ سروس بدستور  بند ہے۔بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے۔بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…