پیرس(این این آئی) سعودی عرب نے سائنس، ثقافت اور فنون کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے فنون و ثقاقت اقوام کے مابین مکالمے اور بات چیت کے کلچر کے فروغ کے ساتھ آنے والی نسلوں کے روشن اور خوش حاصل مستقبل کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس میں منعقدہ 40 ویں یونیسکوجنرل کانفرنس میں سعودی عرب کے وزیر ثقافت اور کانفرنس میں شریک سعودی وفد کے سربراہ شہزادہ بدر بن عبد اللہ بن فرحان نے کہا کہ
خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز ثقافت کو اپنے عمومی تصور میں دیکھتے ہیں۔ وہ قومی ثقافت کے مختلف پہلوؤں کے اظہار کو ایک ایسی اہم بنیاد کے طور پر دیکھتے ہیں جو انسانی ترقی کی سمتوں کا تعین کرنے میں مدد کرتی ہے۔ معاشروں کے مابین تفہیم کے پل تعمیر کرتی ہے تاکہ ایک مضبوط دنیا کو فروغ دیا جا سکے۔جہاں لوگ مختلف ثقافتوں سے باہم جڑے ہوئے ہیں اور ریاست میں مل کر کام کرنے کی خواہش رکھتے ہیں وہاں قوموں کے آگے بڑھنے کے امکانات مزید روشن ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں ثقافت اور فنون لطیفہ ویژن 2030 کے پروگرام کا حصہ ہیں۔ یہ انقلابی ویژن ملک میں تمام شعبہ ہائے زندگی میں تبدیلیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ سعودی قیادت کی طرف سے متعارف کردہ وین 2030 قومی تبدیلی کا بنیادی ستون ہے۔اس کا مقصد ایک متحرک معاشرے، ایک خوشحال معیشت اور ایک متمول وطن کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مملکت اپنے پر جوش وژن 2030 کے ذریعے مزید خوشحال مستقبل کی طرف پراعتماد اقدامات کر رہی ہے۔ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز کی قیادت میں ملک جلد ہی تعلیم، ثقافت اور فنون لطیفہ سمیت متعدد شعبوں میں مثبت انداز میں ترقی کی منازل طے کرنا شروع کرے گا۔شہزادہ بدر بن عبداللہ بن فرحان نے کہا کہ
سعودی عرب ‘یونیسکوکے اہداف اور اس کی ترقی کو وژن 2030 کی روشنی میں آگے بڑھانے میں ہر ممکن تعاون کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ مملکت یہ مانتی ہے کہ نوجوانوں کی تعلیم اور بحالی ہمارے معاشروں میں ثقافت کی تعمیر، ترقی اور فروغ کے کسی بھی عمل کی بنیاد ہے۔ انہیں انسانی اقدار اور قومی ثقافت سیہم آہنگ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ مختلف فنون سیکھنے سیجہاں ملک میں ترقی اور خوش حالی کے دروازے کھلیں گے وہیں سعودی قوم کے عالمی برادری کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم اور وسیع ہوں گے۔