کابل/واشنگٹن ( آن لائن ) امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر وفد کے ہمراہ اچانک افغانستان پہنچ گئے جہاں انہوں نے صدر اشرف غنی سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں فوجیوں کی تعداد کم کرکے 8ہزار کی جاسکتی ہے۔تفصیلات کے مطابق امریکی وفد نے وزیردفاع مارک ایسپرکی قیادت میں افغان صدر سے کابل میں ملاقات کی جس میں امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی بھی شامل تھیں۔
امریکی وفد نے افغان صدراشرف غنی سے افغانستان اور خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ افغانستان میں فوجیوںکی تعداد کم کرکے آٹھ ہزار کی جاسکتی ہے۔ترجمان افغان وزارت دفاع فواد امان کے مطابق مارک ایسپر اہم لیڈروں سے ملاقات کرنے والے تھے اور انھیں امریکی فوج کی آپریشنل سرگرمیوں کے بارے میں بریف کیا جانا تھا تاہم کابل میں امریکی فورسز کے ہیڈ کوارٹرز نے مارک ایسپر کے دورے سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا۔خیال رہے کہ رواں برس جولائی میں پینٹاگون کی سربراہی سنبھالنے کے بعد امریکی وزیر دفاع کا یہ پہلا دورہ افغانستان ہے ، مارک ایسپر ایسے وقت میں دورہ افغانستان پر آئے ہیں جب خطے بالخصوص افغانستان میں قیام امن کے لئے کئے جانے والے مذاکرات جمود کا شکار ہیں۔واضح رہے کہ اگر فریقین کے درمیان مذاکرات بحال ہونے کے بعد امن معاہدہ طے پاجاتا ہے تو اس کے تحت افغانستان سے امریکی فوج کا بتدریج انخلاء ہوگا لیکن اس کے بدلے میں طالبان بھی سلامتی سے متعلق بعض یقین دہانیاں کرائیں گے۔