واشنگٹن(این این آئی)امریکی لیبر ڈپارٹمنٹ نے کہاہے کہ امریکا میں بے روزگاری کی شرح 3.5 فیصد یعنی 50 سال کی کم ترین سطح کے نزدیک آگئی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سرکاری سروے میں کہاگیاکہ ستمبر کے مہینے میں اضافی 3 لاکھ 91 ہزار افراد کو روزگار ملا۔ روزگار کے حوالے سے ماہانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ طویل ترین معاشی پھیلائو اب بھی برقرار ہے تاہم تنخواہوں میں اضافہ رک گیا ہے۔
اور پیداواری پے رولز 6 ماہ میں پہلی بار کم ہوئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ریٹیل اور یوٹیلیٹیز کے شعبے میں نوکریاں کم کی جارہی ہیں۔اس سے قبل معاشی کمزوریوں پر مبنی پیداوار میں 10 سالہ ریکارڈ کمی اور خدمات کی صنعت میں سست روی کے حوالے سے رپورٹس کے بعد امریکی معیشت میں بہتری کے حوالے سے یہ رپورٹ سامنے آئی ہے۔نیو یارک کے آئی سی آئی ایم ایس میں چیف اکانومسٹ جوش رائٹ کا کہنا تھا کہ معاشی بحران سے قبل بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے تاہم تازہ کمی کی وجہ سے 2020 کے آخر تک معاشی بحران کا خطرہ ٹل گیا ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل دسمبر 1969 میں امریکا میں بے روزگاری کی شرح 3.7 فیصد تک پہنچ گئی تھی جو 3 ماہ تک یہی رہی تھی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے 15 ماہ سے چین سے جاری تجارتی جنگ کے معیشت پر اثرات رونما ہوئے، تجارتی جنگ کی وجہ سے کاروبار پر سے اعتماد ختم ہوا جبکہ سرمایہ کاری اور پیداوار میں بھی کمی آئی ہے۔دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے مواخذے کی کارروائی کے آغاز کی وجہ سے واشنگٹن میں اس وقت سیاسی عدم استحکام بھی پیدا ہوگیا ہے۔خیال رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے یوکرائن کے صدر پر امریکا کے سابق نائب صدر جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کے لیے دبا ڈالا تھا۔ماہر معاشیات کا کہنا تھا کہ ان وجوہات کی بنا پر فیڈرل ریزرو کو رواں سال دوسری مرتبہ شرح سود میں کمی کرنی پڑ سکتی ہے۔اس سے قبل امریکا کے سینٹرل بینک نے شرح سود کو گزشتہ ماہ کم کیا تھا تاکہ معاشی پھیلا درست سمت میں جاری رہے۔فیڈرل ریزرو سسٹمز کے چیئرمین جیریمی پویل نے دعوی کیا کہ معیشت درست سمت میں ہے اور ہمارا کام اسے ممکنہ حد تک برقرار رکھنا ہے۔