سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیرمیں چار ججوں پرمشتمل جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی تشکیل شد ہ جوونیل جسٹس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ بھارتی پولیس نے رواں سال 5 اگست سے23ستمبر تک 18سال سے کم عمر کے144بچوں کو گرفتارکیا ہے جن میں 9 سال کے بچے بھی شامل ہیں۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق جوونیل جسٹس کمیٹی میں جسٹس اے ایم ماگرے، جسٹس ڈی ایس ٹھاکر، جسٹس سنجیو کمار اور جسٹس رشید علی ڈار شامل ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ میں پیش کی گئی۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ان میں 86بچوں کو فوجداری قوانین کے تحت احتیاطی تدابیر کے طورپرجبکہ باقی بچوںکو پتھرائو اور دیگر الزامات کے تحت گرفتارکیاگیاہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک گیارہ سالہ بچے کو5 اگست کوسرینگر کے علاقے بٹہ مالو سے کریمنل پینل کوڈ کی دفعہ 107 کے تحت جبکہ ایک 9سالہ بچے اورایک اور 11سالہ بچے کو7اگست کو بٹہ مالو سے ہی گرفتارکیاگیا تھا۔ چار ججوں پر مشتمل ہائی کورٹ کی کمیٹی نے ڈائریکٹر جنرل پولیس کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ کا نوٹس لیا ہے جنہوں نے ذرائع ابلاغ کی ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے ان کو جھوٹ قراردیاتھا جن میں بچوں کی گرفتاری اوران پر تشدد کا انکشاف کیا گیاتھا۔ رپورٹ کے مطابق بچوں کو پارمپورہ ، بڈگام ، صدر، صورہ ، بٹہ مالو اوردیگر علاقوں سے گرفتار کیاگیاہے جبکہ سوپور، راجباغ اور پلوامہ میں بھی بچوں کو گرفتارکیاگیا ۔ ان بچوں کے خلاف پتھرائو اور بھلوے کرنے سمیت مختلف الزامات لگاکر مقدمات درج کئے گئے ہیں۔واضح رہے یہ وہ اعدادوشمار ہے جس کا اعتراف بھارتی پولیس نے خود اپنی رپورٹ میں کیا ہے جبکہ گرفتار بچوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔