ہفتہ‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2024 

تیل تنصیبات پر حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال کیے گئے، سعودی عرب کی تصدیق،امریکہ نے سیٹلائٹ تصاویر جاری کردیں،ایران کا شدید ردعمل

datetime 16  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض (این این آئی)سعودی عرب نے بھی اپنی تیل کی تنصیبات پر حملوں کا ذمے دار ایران کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ تیل تنصیبات پر حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال کیے گئے۔سعودی عرب کی فوج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے پیر کو ریاض میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے حملے کی ذمے داری قبول کی گئی لیکن حقائق اس دعوے کے برعکس ہیں کیونکہ ہفتے کی صبح کیے گئے یہ حملے یمن سے نہیں ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال کیے گئے لیکن انہوں نے معاملے کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں اور کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر معاملے کو عوام کے سامنے لے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم ابھی تحقیقات کر رہے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ حملے کہاں سے کیے گئے۔دوسری جانب ایران نے ایک مرتبہ پھر اپنے سابقہ موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان کا سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملوں میں کوئی کردار نہیں۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے پیر کو جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ ہم ایران پر لگائے گئے حملوں کے الزامات کی سخت سے مذمت کرتے ہیں، یہ الزامات ناقابل قبول اور بے بنیاد ہیں۔دریں اثناء امریکا نے سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے ایران پر سعودی آئل فیلڈز حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کردیا۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق امریکا نے انٹیلی جنس سے کچھ سیٹلائٹ تصاویر جاری کی ہیں جن کی بناء پر سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر حملے کے پیچھے ایران کو ملوث ٹھہرایا گیا ہے تاہم ایران نے گزشتہ روز سعودی آئل فیلڈز پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام کی تردید کی تھی جبکہ حوثی باغیوں نے ہفتے کے روز سعودی آئل فیلڈز پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی حکام نے بتایا کہ حملے کی سمت اور اس کا دائرہ حوثی باغیوں کے ملوث ہونے کا شبہ دیتا ہے۔

امریکی حکام نے بتایا کہ حملوں کی سمت مغرب اور شمال مغرب کی طرف سے تھی اور ان کے اثرات 19 پوائنٹس پر پڑے جبکہ یہ علاقہ یمن میں حوثی باغیوں کے کنٹرول میں نہیں ہے۔حکام کا کہنا تھا کہ وہ حملوں کا مقام شمالی مشرقی وسطیٰ، ایران یا عراق کو ٹھہرا سکتے ہیں تاہم عراق کی جانب سے حملوں میں اس کی زمین استعمال ہونے کی تردید کی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک سینئر امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکی صدر مکمل طور پر آگاہ ہیں کہ اس کا ذمہ دار ایران ہے۔واضح رہے کہ ہفتے کے روز سعودی عرب کی آئل فیلڈز پر ڈرون حملے کیے گئے جس کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کی جبکہ حملوں کے بعد تیل کی سپلائی عارضی معطل ہوئی جب کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا۔

موضوعات:



کالم



ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں


شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…